سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
20. باب كَمْ يُؤَدَّى فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ
باب: صدقہ فطر کتنا دیا جائے؟
حدیث نمبر: 1615
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" فَعَدَلَ النَّاسُ بَعْدُ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ"، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُعْطِي التَّمْرَ فَأُعْوِزَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ التَّمْرَ عَامًا، فَأَعْطَى الشَّعِيرَ.
نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کے بعد لوگوں نے آدھے صاع گیہوں کو ایک صاع کے برابر کر لیا، عبداللہ (ایک صاع) کھجور ہی دیا کرتے تھے، ایک سال مدینے میں کھجور کا ملنا دشوار ہو گیا تو انہوں نے جو دیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 78 (1511)، صحیح مسلم/الزکاة 4 (984)، سنن الترمذی/الزکاة 35 (676)، سنن النسائی/الزکاة 30 (2502)، (تحفة الأشراف:7510)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 28 (52)، مسند احمد (2/5، 55، 63، 66، 102، 114، 137)، دی/الزکاة 27 (1702) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1511) صحيح مسلم (984)