سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
20. باب اسْتِحْبَابِ التَّرْتِيلِ فِي الْقِرَاءَةِ
باب: قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1466
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَاتِهِ، فَقَالَتْ: وَمَا لَكُمْ وَصَلَاتَهُ؟" كَانَ يُصَلِّي، وَيَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى، ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ، ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى حَتَّى يُصْبِحَ، وَنَعَتَتْ قِرَاءَتَهُ، فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَتَهُ حَرْفًا حَرْفًا".
یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت اور نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: تم کہاں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کہاں؟ آپ نماز پڑھتے اور جتنی دیر پڑھتے اتنا ہی سوتے، پھر جتنا سو لیتے اتنی دیر نماز پڑھتے، پھر جتنی دیر نماز پڑھتے اتنی دیر سوتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی، پھر ام سلمہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت بیان کی تو دیکھا کہ وہ ایک ایک حرف الگ الگ پڑھ رہی تھیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 23 (2923)، سنن النسائی/الافتتاح 83(1023)، (تحفة الأشراف:18226)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/294، 297، 300، 308) (ضعیف)» (اس کے راوی یعلی لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1210، 2204)
أخرجه الترمذي (2923 وسنده حسن) يعلي بن مملك: حسن الحديث و ثقه الترمذي و ابن حبان