سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
14. باب فِي ثَوَابِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ
باب: قرآن پڑھنے کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1456
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي الصُّفَّةِ، فَقَالَ:" أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ إِلَى بُطْحَانَ، أَوْ الْعَقِيقِ فَيَأْخُذَ نَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ زَهْرَاوَيْنِ بِغَيْرِ إِثْمٍ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا قَطْعِ رَحِمٍ؟" قَالُوا: كُلُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَلَأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَتَعَلَّمَ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ، وَإِنْ ثَلَاثٌ فَثَلَاثٌ مِثْلُ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الْإِبِلِ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ہم صفہ (چبوترے) پر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ صبح کو بطحان یا عقیق جائے، پھر بڑی کوہان والے موٹے تازے دو اونٹ بغیر کوئی گناہ یا قطع رحمی کئے لے کر آئے؟“، صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم میں سے سبھوں کی یہ خواہش ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تم میں سے کوئی اگر روزانہ صبح کو مسجد جائے اور قرآن مجید کی دو آیتیں سیکھے تو یہ اس کے لیے ان دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور اسی طرح سے تین آیات سیکھے تو تین اونٹنیوں سے بہتر ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 41 (803)، (تحفة الأشراف:9942)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/154) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (803)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1456 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1456
1456. اردو حاشیہ:
➊ بُطحان اور عقیق مدینے کے قریب دو وادیوں کے نام ہیں۔ اور یہاں اونٹوں کی منڈیاں لگا کرتی تھیں۔
➋ محبت دنیا۔ جب کہ وہ دین کے تابع ہوتو جائز ہے۔
➌ قطع ر حمی ناجائز اور حرام ہے۔
➍ یہ حدیث تعلیم قرآن کی افضلیت پر دلالت کرتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1456
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1873
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جبکہ ہم چبوترے پر تھے، تو آپﷺ نے فرمایا: ” تم میں سے کون شخص پسند کرتا ہے کہ روزانہ صبح بُطحان یا عقیق کی وادی میں جائے، اور وہاں سے بغیر کسی کی حق تلفی اور قطع رحمی کے دو بڑے بڑے کوہان والی اونٹنیاں لائے؟“ تو ہم نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم سب کو یہ بات پسند ہے، آپﷺ نے فرمایا: ”پھر تم میں سے صبح کوئی شخص مسجد میں کیوں... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1873]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
وادی بطحان اور وادی عقیق:
مدینہ منورہ کے قریبی مقامات ہیں اور صفہ آپﷺ کے دور میں مسجد نبویﷺ کا ایک چبوترہ تھا،
جس پر سائبان تھا اور باہر سے آنے والے طلبہ اور ضرورت مند افراد اس میں ٹھہرتے تھے،
جن کی تعداد کم و بیش ہوتی رہتی تھی۔
كَوْمَاوَيْن،
كوماء کا تثنیہ ہے،
بہت بڑی کوہان والی اونٹنی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1873