Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
12. باب
باب: نماز میں دیر تک قیام کا بیان۔
حدیث نمبر: 1449
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" طُولُ الْقِيَامِ" قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" جَهْدُ الْمُقِلِّ" قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ" قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ" قِيلَ: فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ:" مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ".
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں دیر تک کھڑے رہنا، پھر پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کم مال والا محنت کی کمائی میں سے جو صدقہ دے، پھر پوچھا گیا: کون سی ہجرت افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی ہجرت جو ان چیزوں کو چھوڑ دے جنہیں اللہ نے اس پر حرام کیا ہے، پھر پوچھا گیا: کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کا جہاد جس نے اپنی جان و مال کے ساتھ مشرکین سے جہاد کیا ہو، پھر پوچھا گیا: کون سا قتل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جس کا خون بہایا گیا ہو اور جس کے گھوڑے کے ہاتھ پاؤں کاٹ لیے گئے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظرحدیث رقم: (1325)، (تحفة الأشراف:5241) (صحیح) بلفظ: ”أي الصلاة“» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ أي الصلاة

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3833)
أخرجه النسائي (2527 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (1325)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1449 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1449  
1449. اردو حاشیہ: اللہ اکبر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو دین و ایمان کی سمجھ آجانے کے بعد گویا دنیاوی خواہشات ان کےدلوں سے اُتر ہی گئی تھیں۔ روٹی۔ کپڑے۔ اور مکان کے بارے میں نہ ان حضرات نے پوچھا نہ آپ نے فرمایا۔ درحقیقت یہ چیزیں دنیا کے سفر میں راہ گزاری کے لئے ہیں۔ مگر افسوس کہ اب لوگوں کے زہنوں پر یہ مادی اشیاء بہت زیادہ غالب آگئی ہیں۔ و إلی اللہ المشتکی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1449   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1325  
´تہجد دو رکعت سے شروع کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں) دیر تک کھڑے رہنا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1325]
1325. اردو حاشیہ: فائدہ: اور اس کا مسنون ادب یہ ہے کہ پہلی دو رکعتیں ہلکی ہوں اور یہ حدیث بالتفصیل آگے آرہی ہے۔ (حدیث:1449)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1325