صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
66. بَابٌ في الرِّكَازِ الْخُمُسُ:
باب: رکاز میں پانچواں حصہ واجب ہے۔
وَقَالَ مَالِكٌ وَابْنُ إِدْرِيسَ الرِّكَازُ دِفْنُ الْجَاهِلِيَّةِ فِي قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ الْخُمُسُ وَلَيْسَ الْمَعْدِنُ بِرِكَازٍ , وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي الْمَعْدِنِ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ وَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ مِنَ الْمَعَادِنِ مِنْ كُلِّ مِائَتَيْنِ خَمْسَةً , وَقَالَ الْحَسَنُ مَا كَانَ مِنْ رِكَازٍ فِي أَرْضِ الْحَرْبِ فَفِيهِ الْخُمُسُ وَمَا كَانَ مِنْ أَرْضِ السِّلْمِ فَفِيهِ الزَّكَاةُ , وَإِنْ وَجَدْتَ اللُّقَطَةَ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ فَعَرِّفْهَا وَإِنْ كَانَتْ مِنَ الْعَدُوِّ فَفِيهَا الْخُمُسُ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الْمَعْدِنُ رِكَازٌ مِثْلُ دِفْنِ الْجَاهِلِيَّةِ لِأَنَّهُ يُقَالُ أَرْكَزَ الْمَعْدِنُ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ , قِيلَ لَهُ قَدْ يُقَالُ لِمَنْ وُهِبَ لَهُ شَيْءٌ أَوْ رَبِحَ رِبْحًا كَثِيرًا أَوْ كَثُرَ ثَمَرُهُ: أَرْكَزْتَ ثُمَّ نَاقَضَ , وَقَالَ: لَا بَأْسَ أَنْ يَكْتُمَهُ فَلَا يُؤَدِّيَ الْخُمُسَ.
اور امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا رکاز جاہلیت کے زمانے کا خزانہ ہے۔ اس میں تھوڑا مال نکلے یا بہت پانچواں حصہ لیا جائے گا۔ اور کان رکاز نہیں ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کان کے بارے میں فرمایا اس میں اگر کوئی گر کر یا کام کرتا ہوا مر جائے تو اس کی جان مفت گئی۔ اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے۔ اور عمر بن عبدالعزیز خلیفہ کانوں میں سے چالیسواں حصہ لیا کرتے تھے۔ دو سو روپوں میں سے پانچ روپیہ۔ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا جو رکاز دارالحرب میں پائے تو اس میں سے پانچواں حصہ لیا جائے اور جو امن اور صلح کے ملک میں ملے تو اس میں سے زکوٰۃ چالیسواں حصہ لی جائے۔ اور اگر دشمن کے ملک میں پڑی ہوئی چیز ملے تو اس کو پہنچوا دے (شاید مسلمان کا مال ہو) اگر دشمن کا مال ہو تو اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرے۔ اور بعض لوگوں نے کہا معدن بھی رکاز ہے جاہلیت کے دفینہ کی طرح کیونکہ عرب لوگ کہتے ہیں «أركز المعدن» جب اس میں سے کوئی چیز نکلے۔ ان کا جواب یہ ہے اگر کسی شخص کو کوئی چیز ہبہ کی جائے یا وہ نفع کمائے یا اس کے باغ میں میوہ بہت نکلے۔ تو کہتے ہیں «أركزت» (حالانکہ یہ چیزیں بالاتفاق رکاز نہیں ہیں) پھر ان لوگوں نے اپنے قول کے آپ خلاف کیا۔ کہتے ہیں رکاز کا چھپا لینا کچھ برا نہیں پانچواں حصہ نہ دے۔