سنن ابي داود
أبواب قيام الليل
ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
27. باب فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
باب: تہجد کی رکعتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1337
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ:" وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ وَيَسْجُدُ سَجْدَةً قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ، وَسَاقَ مَعْنَاهُ" قَالَ: وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى بَعْضٍ.
اس طریق سے بھی ابن شہاب زہری سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ ایک رکعت وتر پڑھتے اور اتنی دیر تک سجدہ کرتے جتنی دیر میں تم میں سے کوئی پچاس آیتیں (رکوع سے) سر اٹھانے سے پہلے پڑھ لے، پھر جب مؤذن فجر کی اذان کہہ کر خاموش ہوتا اور فجر ظاہر ہو جاتی، آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی البتہ بعض کی روایتوں میں بعض پر کچھ اضافہ ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 17 (736)، سنن النسائی/الأذان 41 (686)، (تحفة الأشراف: 16573، 16704، 16618) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (736)