Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كتاب التطوع
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
7. باب الأَرْبَعُ قَبْلَ الظُّهْرِ وَبَعْدَهَا
باب: ظہر سے پہلے اور اس کے بعد کی چار رکعت سنت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1270
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ مِنْجَابَ، عَنْ قَرْثَعٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ لَيْسَ فِيهِنَّ تَسْلِيمٌ تُفْتَحُ لَهُنَّ أَبْوَابُ السَّمَاءِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: بَلَغَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، قَالَ: لَوْ حَدَّثْتُ عَنْ عُبَيْدَةَ بِشَيْءٍ لَحَدَّثْتُ عَنْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: عُبَيْدَةُ ضَعِيفٌ. قَالَ أَبُو دَاوُد: ابْنُ مِنْجَابٍ هُوَ سَهْمٌ.
ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظہر کے پہلے کی چار رکعتیں، جن کے درمیان سلام نہیں ہے، ایسی ہیں کہ ان کے واسطے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے یحییٰ بن سعید قطان کی یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے کہا: اگر میں عبیدہ سے کچھ روایت کرتا تو ان سے یہی حدیث روایت کرتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: لیکن عبیدہ ضعیف ہیں، اور ابن منجاب کا نام سہم ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 105 (1157)، سنن الترمذی/ الشمائل (293، 2494)، (تحفة الأشراف: 3485)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/416، 417، 420) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبیدہ بن متعب ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: تراجع الألباني 125).

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (1157) مختصرًا بإختلاف في السند
عبيدة بن معتب ضعيف كما قال أبو داود وقال ابن حجر في التقريب (4416):”ضعيف واختلط بأخرة“ إلخ
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 53
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1270 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1270  
1270. اردو حاشیہ:
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن کہا ہے، جبکہ آئندہ حدیث [1295]، ان کے نزدیک صحیح ہے۔ جس میں ہے کہ دن اور رات کے نفل دو دو رکعت ہیں، اس لیے سنتوں اور نوافل کو دو دو کر کے ہی پڑھنا راجح اور افضل ہے۔ تاہم ایک سلام سے چار رکعت پڑھ لینا بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1270