سنن ابي داود
كتاب التطوع
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
3. باب فِي تَخْفِيفِهِمَا
باب: فجر کی سنتوں کو ہلکی پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1257
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنِي أَبُو زِيَادَةَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادَةَ الْكِنْدِيُّ، عَنْ بِلَالٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُؤْذِنَهُ بِصَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَشَغَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِلَالًا بِأَمْرٍ سَأَلَتْهُ عَنْهُ حَتَّى فَضَحَهُ الصُّبْحُ فَأَصْبَحَ جِدًّا، قَالَ: فَقَامَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ وَتَابَعَ أَذَانَهُ، فَلَمْ يَخْرُجْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا خَرَجَ صَلَّى بِالنَّاسِ، وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ شَغَلَتْهُ بِأَمْرٍ سَأَلَتْهُ عَنْهُ حَتَّى أَصْبَحَ جِدًّا، وَأَنَّهُ أَبْطَأَ عَلَيْهِ بِالْخُرُوجِ، فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ رَكَعْتُ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ أَصْبَحْتَ جِدًّا، قَالَ:" لَوْ أَصْبَحْتُ أَكْثَرَ مِمَّا أَصْبَحْتُ لَرَكَعْتُهُمَا وَأَحْسَنْتُهُمَا وَأَجْمَلْتُهُمَا".
عبیداللہ بن زیاد الکندی کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تاکہ آپ کو نماز فجر کی خبر دیں، تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں کسی بات میں مشغول کر لیا، وہ ان سے اس کے بارے میں پوچھ رہی تھیں، یہاں تک کہ صبح خوب نمودار اور پوری طرح روشن ہو گئی، پھر بلال اٹھے اور آپ کو نماز کی اطلاع دی اور مسلسل دیتے رہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں نکلے، پھر جب نکلے تو لوگوں کو نماز پڑھائی اور بلال نے آپ کو بتایا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک معاملے میں کچھ پوچھ کر کے مجھے باتوں میں لگا لیا یہاں تک کہ صبح خوب نمودار ہو گئی، اور آپ نے نکلنے میں دیر کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس وقت فجر کی دو رکعتیں پڑھ رہا تھا“، بلال نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے تو کافی صبح کر دی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جتنی دیر میں نے کی، اگر اس سے بھی زیادہ دیر ہو جاتی تو بھی میں ان دونوں رکعتوں کو ادا کرتا اور انہیں اچھی طرح اور خوبصورتی سے ادا کرتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2045)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/14) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح