سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
232. باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الْمِنْبَرِ
باب: خطبہ میں امام کا منبر پر دونوں ہاتھ اٹھانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1105
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ،عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاهِرًا يَدَيْهِ قَطُّ يَدْعُو عَلَى مِنْبَرِهِ وَلَا عَلَى غَيْرِهِ، وَلَكِنْ رَأَيْتُهُ يَقُولُ هَكَذَا: وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَعَقَدَ الْوُسْطَى بِالْإِبْهَامِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں ہاتھ اٹھا کر اپنے منبر پر دعا مانگتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ غیر منبر پر، بلکہ میں نے آپ کو اس طرح کرتے دیکھا اور انہوں نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا اور بیچ کی انگلی کا انگوٹھے سے حلقہ بنایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: 4804)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/337) (ضعیف)» (اس کے راوی عبد الرحمن بن اسحاق اور عبد الرحمن بن معاویہ پر کلام ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ما رأيت رسول اللّٰه ﷺ شاھرًا يديه قط
سنده ضعيف
عبد الرحمن بن معاوية بن الحويرث ضعيف ضعفه الجمھور كما ھو الراجح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 186