سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
216. باب التَّخَلُّفِ عَنِ الْجَمَاعَةِ، فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ
باب: سرد رات یا بارش والی رات میں جماعت میں حاضر نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1065
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَمُطِرْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُصَلِّ مَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فِي رَحْلِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ بارش ہونے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو چاہے وہ اپنے ڈیرے میں نماز پڑھ لے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 3 (698)، سنن الترمذی/الصلاة 189 (409)، (تحفة الأشراف: 2716)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/312، 327، 397) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (698)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1065 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1065
1065۔ اردو حاشیہ:
ایسے مواقع پر جماعت کی رخصت ہے۔ یعنی آدمی اکیلے جماعت کے بغیر یا اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھ سکتا ہے۔ مگر حاضر ہونے میں یقیناً فضیلت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1065