Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
215. باب الْجُمُعَةِ فِي الْيَوْمِ الْمَطِيرِ
باب: بارش کے دن جمعہ کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1059
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ: أَخَبَّرَنَا، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ، وَأَصَابَهُمْ مَطَرٌ لَمْ تَبْتَلَّ أَسْفَلُ نِعَالِهِمْ" فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُصَلُّوا فِي رِحَالِهِمْ".
ابوملیح اپنے والد اسامہ بن عمیر ہزلی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صلح حدیبیہ کے موقع پر جمعہ کے روز حاضر ہوئے وہاں ایسی بارش ہوئی تھی کہ ان کے جوتوں کے تلے بھی نہیں بھیگے تھے تو آپ نے انہیں اپنے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لینے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 133) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه ابن ماجه (936 وسنده صحيح) وانظر الحديث السابق (605)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1059 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1059  
«1059۔ اردو حاشيه:»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں جمعہ پڑھانا ثابت نہیں ہے، مقیم لوگوں کے لئے اگر حاضری مشکل ہو تو رخصت ہے۔ البتہ امام حاضرین کو جمعہ پڑھائے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: [صحيح بخاري۔ حديث: 668]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1059   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 855  
´جماعت چھوڑنے کے عذر کا بیان۔`
اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین میں تھے کہ ہم پر بارش ہونے لگی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے آواز لگائی: (لوگو!) اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 855]
855 ۔ اردو حاشیہ: یہ اعلان اذان ہی میں کیا گیا ہے۔ حی علی الفلاح کے بعد یا حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح کی جگہ یا اذان کے اختتام پر۔ اب بھی اگر بارش برس رہی ہو یا بہت زیادہ کیچڑ ہو یا یخ ٹھنڈی ہوا چل رہی ہو اور مسجد میں پہننا ممکن نہ ہو تو مؤذن یہ اعلان کر سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔ اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے کتاب الأذان کا ابتدائیہ دیکھیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 855   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث936  
´بارش کی رات میں باجماعت نماز کے حکم کا بیان۔`
ابوملیح کہتے ہیں کہ میں بارش والی رات میں (گھر سے) نکلا، جب واپس آیا تو میں نے دروازہ کھلوایا، میرے والد (اسامہ بن عمیر ھذلی رضی اللہ عنہ) نے اندر سے پوچھا: کون؟ میں نے جواب دیا: ابوالملیح، انہوں نے کہا: ہم نے دیکھا کہ ہم حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، اور بارش ہونے لگی اور ہمارے جوتوں کے تلے بھی نہ بھیگے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا: «صلوا في رحالكم» اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 936]
اردو حاشہ:
فائدہ:

(1)
بارش کے موقع پر گھر میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

(2)
ایسے موقع پر مؤذن کو اذان میں یہ اعلان کردینا چاہیے۔
کہ (صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ)
اپنی اقامت گاہوں پر نماز پڑھ لو (3)
جب کسی سے پوچھا جائے کہ آپ کون ہیں۔
تو جواب میں اپنا نام لینا چاہیے۔
میں ہوں کہنا مناسبت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 936