Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
193. باب التَّكْبِيرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ
باب: نماز کے بعد تکبیر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1003
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ،أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنّ" رَفْعَ الصَّوْتِ لِلذِّكْرِ حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ، كَانَ ذَلِكَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَأَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ أَعْلَمُ إِذَا انْصَرَفُوا بِذَلِكَ وَأَسْمَعُهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ذکر کے لیے آواز اس وقت بلند کی جاتی تھی جب لوگ فرض نماز سے سلام پھیر کر پلٹتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہی دستور تھا، ابن عباس کہتے ہیں: جب لوگ نماز سے پلٹتے تو مجھے اسی سے اس کا علم ہوتا اور میں اسے سنتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 155 (841)، صحیح مسلم/المساجد 23 (583)، (تحفة الأشراف: 6513)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/367) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (482) صحيح مسلم (583)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1003 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1003  
1003۔ اردو حاشیہ:
سلام کے بعد «الله اكبر» اور تین مرتبہ «استغرالله» اور اسی طرح بعض اور کلمات بالخصوص بلند آواز سے ثابت شدہ سنت ہے۔ اسے بعض اوقات یا محض تعلیم کے لئے محمول کرنا صحیح نہیں ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ آواز کی بلندی اس قدر نہ ہو کہ دوسروں کے لئے تشویش اور الجھن کا باعث بنے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1003   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1318  
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ فرض نماز کے بعد لوگوں کے سلام پھیرنے کے بعد بلند آواز سے ذکر نبی اکرم ﷺ کے دور میں تھا اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، مجھےسلام پھیرنے کا علم اس کے سننے سے ہوتا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1318]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں فرض نماز سے سلام پھیرنے کے بعد بلند آواز سے ذکر ہوتا تھا۔
اور اس کی ذکر کی توضیح دوسری روایت میں تکبیر سے کی گئی ہے۔
جس سے معلوم ہواکہ آپﷺ کی اقتداء میں مقتدی بھی بلند آوازسے اَللہُ اَکْبَر کہتے تھے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ آپﷺ سلام کے بعد بلند آواز سے:
(لاَ إلَهَ إلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيْكَ لَهُ،
لَهُ الـمُلْكُ،
وَلَهُ الحَمْدُ،
وهُوَ عَلَى كُلِّ شَيءٍ قَديرٌ،
لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ باللَّهِ،
لاَ إلَهَ إلاَّ اللهُ،
وَلا نَعْبُدُ إلاَّ إيَّاهُ،
لَهُ النِّعْمَةُ ولَهُ الفَضْلُ ولَهُ الثَّنَاءُ الحَسَنُ،
لاَ إلَهَ إلاَّ اللهُ مُخلِصِينَ لَهُ الدِّيْنَ ولَوْ كَرِهَ الكَافِرُونَ)

کہتے تھے اس سے بلند آواز سے مروجہ ذکر کا جواز ثابت نہیں ہوتا۔
اس سے صرف اتنا ثابت ہوتا ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد آپﷺ بلند آواز سے تاکہ آپﷺ کے قریب والوں کو سن جائے یہ کلمات کہتے آپﷺ کی اقتدا میں آپﷺ کے قریب والے کہتے اس طرح یہ آواز آخری صف تک پہنچ جاتی جہاں بچوں میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما موجود ہوتے تھے۔
لیکن آج کل مسنون الفاظ بلند آواز میں کہنے کی بجائے ایک سُر اور ایک آواز سے اپنی طرف سے کچھ کلمات کہے جاتے ہیں۔
اس ہم آہنگی کا ثبوت اس روایت سے کیسے نکل آیا علامہ سعیدی نے علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ مساجد میں اکھٹے ذکر کرنا خلف وسلف کے نزدیک پسندیدہ ہے بشرط یہ کہ ان کے جہر (بلند آواز)
سے کسی کی نیند،
قراءت یا نماز میں خلل پیدا نہ ہو،
کیا اس قول سے ذِکْرٌ بِالْجَہْر کی موجودہ کیفیت پر استدلال کیا جا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1318   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 841  
841. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ فرض نماز سے فراغت کے بعد بآواز بلند ذکر کرنا رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں جاری تھا، نیز حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے تو لوگوں کا نماز سے فراغت کا پتہ اس ذکر کی آواز سن کر چلتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:841]
حدیث حاشیہ:
وقال ابن عباس:
كنت أعلم إذا إنصرفوا بذلك إذا سمعته. ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ میں ذکر سن کر لوگوں کی نماز سے فراغت کو سمجھ جاتا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 841   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:841  
841. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ فرض نماز سے فراغت کے بعد بآواز بلند ذکر کرنا رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں جاری تھا، نیز حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے تو لوگوں کا نماز سے فراغت کا پتہ اس ذکر کی آواز سن کر چلتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:841]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں نماز کے بعد ذکر کی فضیلت منقول ہے لیکن اس ذکر سے کیا مراد ہے؟ دور حاضر میں نماز کے بعد بآواز بلند اجتماعی طور پر جو اللہ اللہ کی ضربیں لگائی جاتی ہیں، یہ قطعی طور پر غیر شرعی کام ہے بلکہ اس سے مراد "اللہ أکبر" کہنا ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 841