سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
133. باب قَدْرِ الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ
باب: ظہر اور عصر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 807
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَهُشَيْمٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَجَدَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ، فَرَأَيْنَا أَنَّهُ قَرَأَ تَنْزِيلَ السَّجْدَةِ". قَالَ ابْنُ عِيسَى: لَمْ يَذْكُرْ أُمَيَّةَ أَحَدٌ إِلَّا مُعْتَمِرٌ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر میں سجدہ کیا پھر کھڑے ہوئے اور رکوع کیا تو ہم نے جانا کہ آپ نے الم تنزیل السجدہ پڑھی ہے۔ ابن عیسیٰ کہتے ہیں: معتمر کے علاوہ کسی نے بھی (سند میں) امیہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8559)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/83) (ضعیف)» (اس کے راوی أمیہ مجہول ہیں، نیز سند میں ان کا ہونا نہ ہونا مختلف فیہ ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان التيمي لم يسمعه من أبي مجلز بل سمعه من أمية (انظر مسند أحمد 83/2)
وأمية: مجهول كما في التقريب (561)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 42
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 807 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 807
807۔ اردو حاشیہ:
حدیث ضعیف ہے، اس لئے یہ واقعہ تو صحیح نہیں۔ تاہم یہ واضح ہے کہ اگر نماز میں سجدہ تلاوت والی آیات پڑھی جائے، تو سجدہ تلاوت کرنا بہتر ہو گا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 807