سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
125. باب السَّكْتَةِ عِنْدَ الاِفْتِتَاحِ
باب: نماز شروع کرنے کے وقت (تکبیر تحریمہ کے بعد) سکتہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 780
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ بِهَذَا، قَالَ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ:" سَكْتَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِيهِ: قَالَ سَعِيدٌ: قُلْنَا لِقَتَادَةَ: مَا هَاتَانِ السَّكْتَتَانِ؟ قَالَ: إِذَا دَخَلَ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں، سعید کہتے ہیں: ہم نے قتادہ سے پوچھا: یہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں داخل ہوتے اور جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے، پھر اس کے بعد انہوں نے یہ بھی کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہہ لیتے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (777)، (تحفة الأشراف: 4589، 4609) (ضعیف)» (گذشتہ حدیث ملاحظہ فرمائیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قتادة عنعن
و الحديث السابق (الأصل: 777) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 41
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 780 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 780
780۔ اردو حاشیہ:
مذکورہ بالا حدیث ”حسن از سمرہ بن جندب“ کی سند سے مروی ہیں۔ اور ان کے سماع میں اختلاف ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اسی اختلاف کی وجہ سے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ اور جامع ترمذی کے شارح اور محقق احمد محمد شاکر کے نزدیک حسن (بصری) رحمہ اللہ کا سماع حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ اس لئے انہوں نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ اور دیگر محققین (شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ سمیت) کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے۔ اس لئے ان احادیث سے ثابت سکتات کا جواز ہے۔ تاہم شیخ البانی رحمہ اللہ نے مذکورہ احادیث کو ضعیف شمار کیا ہے۔ بنابریں ان کے نزدیک صحیح تر احادیث میں متفق علیہ سکتہ صرف ایک ہی ہے، یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد جس میں ثناء پڑھی جاتی ہے البتہ دیگر سکتات جن کا ان روایات میں بیان آیا ہے، یہ محض ”توقفات“ ہیں۔ اور ائمہ نے ان کو مستحب کہا ہے اور ضرورت بھی ہوتی ہے تاکہ فاتحہ کا اختتام، آمین، دوسری قرأت کی ابتداء اور انتہا واضح رہے اور اس کے بعد ہی رکوع کے لئے تکبیر کہی جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 780