Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
124. باب مَنْ رَأَى الاِسْتِفْتَاحَ بِسُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ
باب: «سبحانك اللهم وبحمدك» سے نماز شروع کرنے والوں کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 776
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلَائِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ، قَالَ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِالْمَشْهُورِ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، وَقَدْ رَوَى قِصَّةَ الصَّلَاةِ عَنْ بُدَيْلٍ جَمَاعَةٌ لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ شَيْئًا مِنْ هَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالسلام بن حرب سے مروی یہ حدیث مشہور نہیں ہے کیونکہ اسے عبدالسلام سے طلق بن غنام کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور نماز کا قصہ بدیل سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے مگر ان لوگوں نے اس میں سے کچھ بھی ذکر نہیں کیا (یعنی: افتتاح کے وقت اس دعا کے پڑھنے کی بابت)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 67 (263)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 1 (804)، (تحفة الأشراف: 16041) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح وهذا الحديث ليس بالمشهور عن عبد السلام بن حرب لم يروه إلا طلق بن غنام وقد روى قصة الصلاة عن بديل جماعة لم يذكروا فيه شيئا من هذا

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (815)
الحديث السابق (775) شاھد له وأصله عند مسلم (498)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 776 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 776  
776۔ اردو حاشیہ:
علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح اسانید سے ثابت اذکار کا اختیار کرنا ہی اولیٰ اور افضل ہے۔ افتتاح نماز کی دعاؤں میں سب سے صحیح ترین حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے: «يعني اللهم باعد بيني و بين . . .» [صحيح بخاري حديث 744۔ وصحيح مسلم حديث 598] اس کے بعد حدیث علی رضی اللہ عنہ یعنی «وجهت وجهي للذي فطر السموات . . . الخ» اور حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابوسعید رضی اللہ عنہ یعنی «سبحانك اللهم . . . الخ» میں کلام ہے۔ [نيل الاوطار 215/2۔ تا 219]
لیکن امام شوکانی رحمہ اللہ نے اگلے باب میں اس حدیث کو بھی شواہد کی وجہ سے قابل عمل قرار دیا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں ہمارے محقق (شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ) نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔
اس لئے اس دعائے استفتاح کا پڑھنا بھی صحیح ہے، گو درجات حدیث میں اس کا نمبر تیسرا ہے، لیکن یہ بھی صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 776   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 243  
´نماز شروع کرتے وقت کون سی دعا پڑھے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» کہتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 243]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(حارثہ بن ابی الرجال ضعیف ہیں،
جیسا کہ خود مؤلف نے کلام کیا ہے،
لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 243