سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
123. باب مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلاَةُ مِنَ الدُّعَاءِ
باب: نماز کے شروع میں کون سی دعا پڑھی جائے؟
حدیث نمبر: 764
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةً، قَالَ عَمْرٌو: لَا أَدْرِي أَيَّ صَلَاةٍ هِيَ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثًا، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْثِهِ وَهَمْزِهِ، قَالَ: نَفْثُهُ الشِّعْرُ، وَنَفْخُهُ الْكِبْرُ، وَهَمْزُهُ الْمُوتَةُ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا (عمرو کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون سی نماز تھی؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین تین بار فرمایا: «الله أكبر كبيرا الله أكبر كبيرا الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا والحمد لله كثيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں اور میں صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں“، اور فرمایا: «أعوذ بالله من الشيطان من نفخه ونفثه وهمزه» ”میں شیطان کے کبر و غرور، اس کے اشعار و جادو بیانی اور اس کے وسوسوں سے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں“۔ عمرو بن مرہ کہتے ہیں: اس کا «نفث» شعر ہے، اس کا «نفخ» کبر ہے اور اس کا «همز» جنون یا موت ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 2 (807)، (تحفة الأشراف: 3199)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/80، 83، 85، 4/80، 82، 85) (ضعیف)» (اس کے ایک راوی عاصم کے نام میں بہت اختلاف ہے، تو گویا وہ مجہول ہوئے، ابن حجر نے ان کو لین الحدیث کہا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (817)
أخرجه ابن ماجه (807 وسنده حسن)