صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
31. بَابُ قَدْرُ كَمْ يُعْطَى مِنَ الزَّكَاةِ وَالصَّدَقَةِ وَمَنْ أَعْطَى شَاةً:
باب: زکوٰۃ یا صدقہ میں کتنا مال دینا درست ہے اور اگر کسی نے ایک پوری بکری دے دی؟
حدیث نمبر: 1446
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" بُعِثَ إِلَى نُسَيْبَةَ الْأَنْصَارِيَّةِ بِشَاةٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا مِنْهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟، فَقُلْتُ: لَا، إِلَّا مَا أَرْسَلَتْ بِهِ نُسَيْبَةُ مِنْ تِلْكَ الشَّاةِ، فَقَالَ: هَاتِ فَقَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوشہاب نے بیان کیا ‘ ان سے خالد حذاء نے ‘ ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ نسیبہ نامی ایک انصاری عورت کے ہاں کسی نے ایک بکری بھیجی (یہ نسیبہ نامی انصاری عورت خود ام عطیہ رضی اللہ عنہا ہی کا نام ہے)۔ اس بکری کا گوشت انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں بھی بھیج دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا کہ تمہارے پاس کھانے کو کوئی چیز ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اور تو کوئی چیز نہیں البتہ اس بکری کا گوشت جو نسیبہ رضی اللہ عنہا نے بھیجا تھا ‘ وہ موجود ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی لاؤ اب اس کا کھانا درست ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1446 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1446
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب یوں ثابت ہوا کہ پوری بکری بطور صدقہ نسیبہ کو بھیجی گئی۔
اب ام عطیہ نے جو تھوڑا گوشت اس بکری میں سے حضرت عائشہ ؓ کو تحفہ کے طورپر بھیجا۔
اس سے یہ نکلا کہ تھوڑا گوشت بھی صدقہ دے سکتے ہیں کیونکہ ام عطیہ کا حضرت عائشہ ؓ کو بھیجنا گو صدقہ نہ تھا مگر ہدیہ تھا۔
پس صدقہ کو اس پر قیاس کیا۔
ابن منیر نے کہا کہ امام بخاری نے یہ باب لاکر ان لوگوں کا ردک کیا جو زکوٰۃ میں ایک فقیر کو اتنادے دینا مکروہ سمجھتے ہیں کہ وہ صاحب نصاب ہوجائے۔
امام ابو حنیفہ سے ایسا ہی منقول ہے، لیکن امام محمد نے کہا اس میں کوئی قباحت نہیں۔
(وحیدی)
آنحضرت ﷺ نے اس بکری کے گوشت کو اس لیے کھانا حلال قرار دیا کہ جب فقیر ایسے مال سے تحفہ کے طورپر کچھ بھیج دے تو وہ درست ہے۔
کیونکہ ملک کے بدل جانے سے حکم بھی بدل جاتا ہے۔
یہی مضمون بریرہ کی حدیث میں بھی وارد ہے۔
جب بریرہ ؓ نے صدقہ کا گوشت عائشہ ؓ کو تحفہ بھیجا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا:
هُوَلها صَدَقة وَلَنَا هَدیة۔
(وحیدي)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1446
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1446
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عنوان کے دو جز ہیں:
٭ مقدار عطیہ ٭ اعطائے شاۃ۔
جز ثانی کو عطیہ شاۃ سے ثابت کیا اور جز اول کے متعلق کوئی تحدید نہیں، جس قدر میسر ہے محتاج کو دے دیا جائے، اس لیے تحدید کے متعلق کوئی حدیث پیش نہیں کی۔
(2)
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ملکیت کے بدلنے سے حکم بھی بدل جاتا ہے کیونکہ صدقات و خیرات رسول اللہ ﷺ پر حرام ہیں، لیکن محتاج کو جب صدقہ ہوا اور اس نے بطور تحفہ کچھ دے دیا تو ایسا کرنے سے اس کا حکم بدل گیا اور رسول اللہ ﷺ کے لیے اس کا استعمال کرنا جائز ہوا کیونکہ اس قسم کے مال پر احکام زکاۃ نہیں ہیں۔
یہی مضمون حضرت بریرہ ؓ کی حدیث میں بیان ہوا ہے جس پر امام بخاری ؒ آئندہ ایک مستقل عنوان قائم کریں گے کہ جب صدقے کی ہئیت تبدیل ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ (صحیح البخاري، الزکا ه، باب: 62)
واضح رہے کہ نسیبہ ؓ خود حضرت ام عطیہ ؓ ہیں جیسا کہ امام بخاری ؓ نے اس کتاب کے ایک نسخے میں اس کی صراحت کی ہے۔
(فتح الباري: 390/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1446