سنن ابي داود
تفرح أبواب السترة
ابواب: سترے کے احکام ومسائل
110. باب مَا يُؤْمَرُ الْمُصَلِّي أَنْ يَدْرَأَ عَنِ الْمَمَرِّ بَيْنَ يَدَيْهِ
باب: نمازی کو حکم ہے کہ وہ اپنے سامنے سے گزرنے والے کو روکے۔
حدیث نمبر: 698
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيُصَلِّ إِلَى سُتْرَةٍ وَلْيَدْنُ مِنْهَا ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو کسی سترے کی طرف منہ کر کے پڑھے، اور اس سے قریب رہے“۔ پھر ابن عجلان نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4117) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وله شاھد عند ابن خزيمة (803 وسنده صحيح)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 698 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 698
698۔ اردو حاشیہ:
اگر کوئی شخص سترہ کے باوجو د نمازی کے آگے سے گزرنے کی کوشش کرتا اور اس پر اسرار کرتا ہے تو وہ شیطان صفت ہے۔ اس کو اثنائے نماز ہی میں روکنا چاہیے اور روکنے کی کیفیت ہاتھ سے اشارہ کرناہے۔ اور «فليقاتله» ”اس سے لڑے۔“ کا مفہوم زور سے روکنے کی کوشش ہے، نہ کہ معروف معنی میں قتال کرنا، لڑنا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 698