سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
68. باب إِمَامَةِ مَنْ يُصَلِّي بِقَوْمٍ وَقَدْ صَلَّى تِلْكَ الصَّلاَةَ
باب: جو شخص نماز پڑھ چکا ہو کیا وہ وہی نماز دوسروں کو پڑھا سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 599
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ تِلْكَ الصَّلَاةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ عشاء کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے پھر اپنی قوم میں آتے اور وہی نماز انہیں پڑھاتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2391)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 60 (700)، والأدب 74 (6106)، صحیح مسلم/الصلاة 36 (465)، سنن النسائی/الإمامة 39 (832)، 41 (836)، والافتتاح 63 (985)، 70 (998)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 48 (986)، مسند احمد (3/ 299، 308، 369)، سنن الدارمی/ الصلاة 65 (1333)، ویأتي برقم: (790) (حسن صحیح)» (مؤلف کی سند سے حسن صحیح ہے ورنہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ فرض پڑھنے والے کی نماز نفل پڑھنے والے کے پیچھے درست اور صحیح ہے کیونکہ معاذ رضی اللہ عنہ فرض نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے، اور واپس آ کر اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے، معاذ رضی اللہ عنہ کی دوسری نماز نفل ہوتی اور مقتدیوں کی فرض ہوتی تھی۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن