Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
49. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْمَشْىِ إِلَى الصَّلاَةِ
باب: نماز کے لیے مسجد چل کر جانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 556
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْأَبْعَدُ فَالْأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ، أَعْظَمُ أَجْرًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسجد سے جتنا دور ہو گا اتنا ہی اس کا ثواب زیادہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تخريج: سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 15 (782)، (تحفة الأشراف: 13597)، وقد أخرجہ: حم (2/351، 428) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: جو شخص جس قدر زیادہ قدم چل کر جائے گا اور مشقت برداشت کرے گا اس کو اسی قدر ثواب بھی زیادہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه أحمد (1/68 وسنده حسن) وله شاھد في صحيح مسلم (662)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 556 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 556  
556۔ اردو حاشیہ:
جو شخص جس قدر زیادہ قدم چل کر جائے گا اور مشقت برداشت کرے گا، اس کو اسی قدر ثواب بھی زیادہ ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 556   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث782  
´مسجد سے جو جنتا زیادہ دور ہو گا اس کو مسجد میں آنے کا ثواب اسی اعتبار سے زیادہ ہو گا۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں جو جتنا ہی دور سے آتا ہے، اس کو اتنا ہی زیادہ اجر ملتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 782]
اردو حاشہ:
(1)
اس میں ان لوگوں کے لیے نماز باجماعت کی ترغیب ہے جن کی رہائش مسجد سے دور ہو۔

(2)
نیکی کے کاموں میں اگر کچھ مشقت اور مشکل پیش آئے تو اس سے گھبرانا نہیں چاہیے۔
کیونکہ مشقت برداشت کرنے والے کو ثواب بھی زیادہ حاصل ہوگا۔

(3)
اپنے آپکوخواہ مخواہ مشقت میں ڈالنا شریعت میں مطلوب نہیں تاہم شریعت کی آسانی کے نام سے بے عملی اور سستی کا رویہ اختیار کرنا بھی درست نہیں۔
افراط و تفریط سے بچ کر اعتدال کے راستے پر قائم رہنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 782