سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
32. باب مَا يَجِبُ عَلَى الْمُؤَذِّنِ مِنْ تَعَاهُدِ الْوَقْتِ
باب: مؤذن پر اذان کے اوقات کی پابندی ضروری ہے۔
حدیث نمبر: 518
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے گذشتہ حدیث کے مثل مرفوع روایت آئی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 12429) (صحیح)»
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (663)
انظر الحديث السابق (517)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 518 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 518
518۔ اردو حاشیہ:
➊ امام کی ذمہ داری یہ ہے کہ صحیح سنت کے مطابق نماز پڑھائے۔ دعاؤں میں اپنے مقتدیوں کو شامل رکھے۔ اور صرف اپنے آپ کو ہی مخصوص نہ کرے۔ وغیرہ۔
➋ موذن کا اذان دینا اعلان عام ہوتا ہے کہ نماز سحر یا افطار کا وقت ہو گیا ہے۔ اس لئے اس پر اعتماد کیا جانا چاہیے۔ اور اس پر واجب ہے کہ اپنی ذمے داری کا خوب احساس کرے۔
➌ نماز کی امامت اور موذن بننا اسلامی معاشرے کے انتہائی باوقار مناصب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی فضیلت بیان کی ہے۔ اس لئے انہیں کامل عزت و احترام دیا جائے۔ اور بلاوجہ ان کی تحقیر اور عیب چینی سے بچا جائے۔ دراصل یہ ہے کہ یہ مناصب دیکھ بھال کر صاحب صلاحیت افراد ہی کو دیئے جایئں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 518