Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
30. باب فِي الرَّجُلِ يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ آخَرُ
باب: ایک شخص اذان دے اور دوسرا اقامت (تکبیر) کہے یہ جائز ہے۔
حدیث نمبر: 512
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ:"أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَذَانِ أَشْيَاءَ لَمْ يَصْنَعْ مِنْهَا شَيْئًا، قَالَ: فَأُرِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْأَذَانَ فِي الْمَنَامِ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: أَلْقِهِ عَلَى بِلَالٍ، فَأَلْقَاهُ عَلَيْهِ، فَأَذَّنَ بِلَالٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنَا رَأَيْتُهُ وَأَنَا كُنْتُ أُرِيدُهُ، قَالَ: فَأَقِمْ أَنْتَ".
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کے سلسلہ میں کئی کام کرنے کا (جیسے ناقوس بجانے یا سنکھ میں پھونک مارنے کا) ارادہ کیا لیکن ان میں سے کوئی کام کیا نہیں۔ محمد بن عبداللہ کہتے ہیں: پھر عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کو خواب میں اذان دکھائی گئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بلال کو سکھا دو، چنانچہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اسے بلال رضی اللہ عنہ کو سکھا دیا، اور بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، اس پر عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے میں نے دیکھا تھا اور میں ہی اذان دینا چاہتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم تکبیر کہہ لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5310)، مسند احمد (4/42) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ا س کے راوی محمد بن عمرو انصاری لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن عمرو ھو أبو سھل كما في مسند الإمام أحمد (42/4) وھو ضعيف
وللحديث شاھد ضعيف عند البيهقي (399/1)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 32