سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
123. باب الاِغْتِسَالِ مِنَ الْحَيْضِ
باب: حیض سے غسل کے طریقے کا بیان۔
حدیث نمبر: 314
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَخْبَرَنَا سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتْ أَسْمَاءُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَغْتَسِلُ إِحْدَانَا إِذَا طَهُرَتْ مِنَ الْمَحِيضِ؟ قَالَ:" تَأْخُذُ سِدْرَهَا وَمَاءَهَا فَتَوَضَّأُ، ثُمَّ تَغْسِلُ رَأْسَهَا وَتَدْلُكُهُ حَتَّى يَبْلُغَ الْمَاءُ أُصُولَ شَعْرِهَا، ثُمَّ تُفِيضُ عَلَى جَسَدِهَا، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَتَهَا فَتَطَّهَّرُ بِهَا"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَعَرَفْتُ الَّذِي يَكْنِي عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهَا: تَتَبَّعِينَ بِهَا آثَارَ الدَّمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء (اسماء بنت شکل انصاریہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی حیض سے پاک ہو تو وہ کس طرح غسل کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیر کی پتی ملا ہوا پانی لے کر وضو کرے، پھر اپنا سر دھوئے، اور اسے ملے یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہائے، پھر روئی کا پھاہا لے کر اس سے طہارت حاصل کرے“۔ اسماء نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس (پھاہے) سے طہارت کس طرح حاصل کروں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بات کنایۃً کہی وہ میں سمجھ گئی، چنانچہ میں نے ان سے کہا: تم اسے خون کے نشانات پر پھیرو۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 13 (332)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 124 (642)، (تحفة الأشراف: 17847)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض13 (314)، سنن النسائی/الطھارة 159 (252)، مسند احمد (6/147، سنن الدارمی/الطھارة 83 (800) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (332)