سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
109. باب فِي الْمَرْأَةِ تُسْتَحَاضُ وَمَنْ قَالَ تَدَعُ الصَّلاَةَ فِي عِدَّةِ الأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ
باب: عورت کے مستحاضہ ہونے کا بیان اور ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ مستحاضہ اپنے حیض کے ایام کے بقدر نماز چھوڑ دے۔
حدیث نمبر: 276
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ،حَدَّثَنَا أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدِّمَاءَ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْث، قَالَ: فَإِذَا خَلَّفَتْهُنَّ وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فلتغتسل، وساق الحديث بمعناه.
سلیمان بن یسار ایک انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت کو (استحاضہ) کا خون آتا تھا۔ پھر انہوں نے لیث کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی، اس میں ہے کہ: ”جب وہ انہیں گزار لے (حیض کے ایام)، اور نماز کا وقت آ جائے، تو چاہیئے کہ وہ غسل کرے“، پھر راوی نے اسی کے ہم معنی پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18158) (صحیح)» (سند میں واقع رجل صحابی ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
رجل من الأنصار مجھول،انظر الحديث السابق: 275 (وضعيف سنن ابن ماجه: 623)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23