سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
50. باب صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بیان۔
حدیث نمبر: 132
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ رَأْسَهُ مَرَّةً وَاحِدَةً حَتَّى بَلَغَ الْقَذَالَ وَهُوَ أَوَّلُ الْقَفَا"، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: مَسَحَ رَأْسَهُ مِنْ مُقَدَّمِهِ إِلَى مُؤَخَّرِهِ حَتَّى أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ أُذُنَيْهِ، قَالَ مُسَدَّدٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ يَحْيَى فَأَنْكَرَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت أَحْمَدَ يَقُولُ: إِنَّ ابْنَ عُيَيْنَةَ زَعَمُوا أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُهُ وَيَقُولُ: إِيشْ هَذَا طَلْحَةُ؟ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ.
طلحہ کے دادا کعب بن عمرو یامی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر کا ایک بار مسح کرتے دیکھا یہاں تک کہ یہ «قذال» (گردن کے سرے) تک پہنچا۔ مسدد کی روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلے حصہ سے پچھلے حصہ تک اپنے سر کا مسح کیا یہاں تک کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کے نیچے سے نکالا۔ مسدد کہتے ہیں: تو میں نے اسے یحییٰ (یحییٰ بن سعید القطان) سے بیان کیا تو آپ نے اسے منکر کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد (احمد بن حنبل) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ (سفیان) ابن عیینہ (بھی) اس حدیث کو منکر گردانتے تھے اور کہتے تھے کہ «طلحة عن أبيه عن جده» کیا چیز ہے؟
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 11127)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/481) (ضعیف)» (اس کا راوی ”مصرف“ مجہول ہے اور لیث بن أبی سلیم ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ليث بن أبي سليم ضعيف مدلس،انظر لضعفه: كتاب الضعفاء للنسائي (511) والتلخيص الحبير (1/ 78 ح79) وغيرھما ولتدليسه: مشاهير علماء الأمصار لابن حبان (ص 146 ت 1153) وقال البوصيري: ضعفه الجمھور (زوائد ابن ماجه: 208) وقال ابن الملقن: وقد ضعفه الجمھور (البدرالمنير: 227/7)
وقال النووي: ’’فھو حديث ضعيف بالإتفاق‘‘ (المجموع شرح المھذب: 1/ 464)!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 17