صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
1. بَابُ وُجُوبِ الزَّكَاةِ:
باب: زکوٰۃ دینا فرض ہے۔
حدیث نمبر: 1398
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , يَقُولُ:" قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ قَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِشَيْءٍ نَأْخُذُهُ عَنْكَ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا؟ قَالَ: آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ , وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الْإِيمَانِ بِاللَّهِ , وَشَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَعَقَدَ بِيَدِهِ هَكَذَا , وَإِقَامِ الصَّلَاةِ , وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ , وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ , وَالنَّقِيرِ , وَالْمُزَفَّتِ"، وَقَالَ سُلَيْمَانُ وَأَبُو النُّعْمَانِ، عَنْ حَمَّادٍ، الْإِيمَانِ بِاللَّهِ , شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.
ہم سے حجاج بن منہال نے حدیث بیان کی ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ آپ نے بتلایا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہیں اور قبیلہ مضر کے کافر ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان پڑتے ہیں۔ اس لیے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صرف حرمت کے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں (کیونکہ ان مہینوں میں لڑائیاں بند ہو جاتی ہیں اور راستے پرامن ہو جاتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کچھ ایسی باتیں بتلا دیجئیے جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلہ کے لوگوں سے بھی ان پر عمل کرنے کے لیے کہیں جو ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور اس کی وحدانیت کی شہادت دینے کا (یہ کہتے ہوئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے ایک طرف اشارہ کیا۔ نماز قائم کرنا ‘ پھر زکوٰۃ ادا کرنا اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنے (کا حکم دیتا ہوں) اور میں تمہیں کدو کے تونبی سے اور حنتم (سبز رنگ کا چھوٹا سا مرتبان جیسا گھڑا) فقیر (کھجور کی جڑ سے کھودا ہوا ایک برتن) اور زفت لگا ہوا برتن (زفت بصرہ میں ایک قسم کا تیل ہوتا تھا) کے استعمال سے منع کرتا ہوں۔ سلیمان اور ابوالنعمان نے حماد کے واسطہ سے یہی روایت اس طرح بیان کی ہے۔ «الإيمان بالله شهادة أن لا إله إلا الله» یعنی اللہ پر ایمان لانے کا مطلب «لا إله إلا الله» کی گواہی دینا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»