Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
47. باب الْوُضُوءِ فِي آنِيَةِ الصُّفْرِ
باب: پیتل کے برتن میں وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 100
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ وَسَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ:" جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْرَجْنَا لَهُ مَاءً فِي تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ فَتَوَضَّأَ".
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے ایک پیتل کے پیالے میں آپ کے لیے پانی نکالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 45 (197)، صحیح مسلم/الطہارة 7 (235)، سنن الترمذی/الطہارة 24 (32)، سنن النسائی/الطہارة 80 (97)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 61 (471)، (تحفة الأشراف: 5308)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/38، 39) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (191، 197) صحيح مسلم (235)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 100 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 100  
فوائد و مسائل:
چونکہ پیتل اور کانسی کے برتنوں میں سونے کی سی رنگت ہوتی ہے اس لیے امام صاحب رحمہ اللہ نے اس شبہے کو زائل کرنے کے لیے یہ روایات پیش فرمائی ہیں، البتہ خالص سونے، چاندی یا ان سے ملمع شدہ برتن استعمال کرنا جائز نہیں ہیں۔ صرف ٹانکے کی حد تک جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 100   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث471  
´پیتل کے برتن سے وضو کرنے کا بیان۔`
صحابی رسول عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے پیتل کے ایک چھوٹے برتن میں پانی حاضر کیا جس سے آپ نے وضو کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 471]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے معلوم ہوا کہ پیتل کے برتن بنانا اور کھانے پینے میں ان کا استعمال جائز ہے۔

(2)
پیتل کی انگوٹھی یا کوئی اور زیور پہننے سے پرہیزکرنا چاہیے کیونکہ نبیﷺ نے پیتل کی انگوٹھی پہننے والے سے فرمایا:
کیا وجہ ہے کہ مجھے تم سے بتوں کی بو آرہی ہے؟۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔ (جامع الترمذي، اللباس، باب ماجاء في خاتم الحديد، حديث: 1757، وسنن ابي داؤد، الخاتم، باب ماجاء في خاتم الحديد، حديث: 4223، وسنن النسائي، الزينة، باب مقدار ما يجعل في الخاتم من الفضة،   حديث: 5197)
شيخ عبدالقادر ارناؤوط نے اس حدیث کو حسن قراردیا ہے (حاشیة جامع الأصول: 4؍714)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 471