سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
42. باب الْوُضُوءِ بِالنَّبِيذِ
باب: نبیذ سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 86
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ،" أَنَّهُ كَرِهَ الْوُضُوءَ بِاللَّبَنِ وَالنَّبِيذِ، وَقَالَ: إِنَّ التَّيَمُّمَ أَعْجَبُ إِلَيَّ مِنْهُ".
عطاء سے روایت ہے کہ وہ دودھ اور نبیذ سے وضو کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے اور کہتے تھے: اس سے تو مجھے تیمم ہی زیادہ پسند ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 19062) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
رواية ابن جريج عن عطاء محمولة علي السماع
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 86 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 86
فوائد و مسائل:
➊ پانی میں کوئی پاک چیز مل جائے تو اس کے پاک رہنے میں کوئی شبہ نہیں، مگر لازمی ہے کہ اس اختلاط سے پانی پانی ہی رہے۔ اگر وہ مائع پانی کے بجائے شربت، لسی یا شوربے وغیرہ سے موسو م ہو جاتا ہے تو وہ پانی نہ رہا اور اس سے وضو یا غسل کا کوئی معنیٰ نہیں۔
➋ ”نبیذ“ عرب کا خاص مشروب ہے جو وہ خشک کھجور یا منقیٰ کو پانی میں بھگوئے رکھنے سے تیار کرتے تھے جیسے ہمارے ہاں املی اور آلو بخارے سے شربت بنایا جاتا ہے۔
➌ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں کی طرح جنوں کی طرف بھی مبعوث کیے گئے تھے، کئی ایک مواقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تبلیغ اور وعظ بھی فرمایا تھا۔ قرآن مجید میں سورہ جن بالخصوص اس مسئلے کو واضح کرتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 86