Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
28. باب غَسْلِ السِّوَاكِ
باب: مسواک دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 52
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ الْكُوفِيُّ الْحَاسِبُ، حَدَّثَنِي كَثِيرٌ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَيُعْطِينِي السِّوَاكَ لِأَغْسِلَهُ، فَأَبْدَأُ بِهِ فَأَسْتَاكُ، ثُمَّ أَغْسِلُهُ وَأَدْفَعُهُ إِلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر کے مجھے دھونے کے لیے دیتے تو میں خود اس سے مسواک شروع کر دیتی پھر اسے دھو کر آپ کو دے دیتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 17570) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (384)
كثير بن عبيد وثقه ابن حبان وصحح له الحاكم (4/ 10) والذھبي وروي عنه جماعة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 52 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 52  
فوائد و مسائل:
➊ اس میں طہارت و نظافت کی شرعی اہمیت واضح ہے کہ آپ اپنی مسواک کو بعد از استعمال دھو لیا کرتے تھے۔
➋ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب دہن سے تبرک حاصل کریں جس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توثیق فرمائی اور خیال رہے کہ یہ حصول تبرک صرف اور صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ذات سے مخصوص تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 52