صحيح مسلم
كِتَاب التَّفْسِيرِ
قران مجيد كي تفسير كا بيان
1ق. بَابٌ فِي تَفْسِيرِ آيَاتٍ مُّتَفَرِّقَةٍ
باب: متفرق آیات کی تفسیر کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7537
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا سورة النساء آية 128 الْآيَةَ، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي الْمَرْأَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ، فَتَطُولُ صُحْبَتُهَا، فَيُرِيدُ طَلَاقَهَا، فَتَقُولُ: لَا تُطَلِّقْنِي وَأَمْسِكْنِي، وَأَنْتَ فِي حِلٍّ مِنِّي فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ ".
عبد ہ بن سلیمان نے کہا: ہمیں ہشام (ابن عروہ) نے اپنے والدسے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے (آیت): "اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند کی طرف سےبے رغبتی یاروگردانی کا اندیشہ محسوس کرے"مکمل آیت کے بارے میں روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: یہ آیت اس عورت کے متعلق نازل ہوئی تھی۔جو کسی مردکے نکاح میں ہو۔اس کی صحبت میں لمبا عرصہ بیت کیا ہو وہ اسے طلاق دینا چاہے تو وہ (عورت) کہے مجھے طلاق نہ دواپنے پاس رکھو۔تم میری طرف سے (میرے واجبات سے) بری الذمہ ہو، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،اس آیت اوراگرعورت کو اپنے خاوند سے نفرت وکراہت(بدسلوکی) اور اعراض (بے رخی) کا خطرہ ہو،(نساء نمبر128) کے بارے میں فرماتی ہیں،یہ اس عورت کے بارے میں اتری ہے،جو کسی مرد کی صحبت ورفاقت میں طویل عرصہ گزارتی ہے،اب وہ اسے طلاق دینا چاہتا ہے،تو وہ اسے کہتی ہے،مجھے طلاق نہ دو اور مجھے اپنے پاس رکھو اور میں تمھیں اجازت دیتی ہوں،(تم میری باری دوسری بیوی کو دے دویا دوسری شادی کرلو،"تو یہ آیت اتری۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7537 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7537
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
نشوز:
رفعت وبلندی،
اپنے آپ کو بڑا خیال کرکے،
اس سے کراہت ونفرت کا اظہار کرنا،
اس پر ظلم وزیادتی کرنا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7537