ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ عزوجل کے فرمان: "اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں عدل نہیں کر پاؤگے۔"کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: یہ (آیت) ایسے آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جس کے پاس کوئی یتیم لڑکی ہو وہ اس کا ولی اور وارث ہو۔ اس لڑکی کا مال (میں بھی حق) ہواس (لڑکی کے مفاد) کے لیے کوئی شخص جھگڑا کرنے والا بھی نہ ہوتو وہ آدمی اس لڑکی کے مال کی بناپر اس کی کہیں اور شادی نہ کرےاور اسے نقصان پہنچائے۔اور اس سے برا سلوک کرے تو اس (اللہ) نے فرمایا: "اگر تمھیں اندیشہ ہے کہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہ کرپاؤگے تو (دوسری) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں انھیں سے نکاح کرو۔"وہ (اللہ) فرماتا ہے۔ (دوسری عورتوں سے نکاح کرلو) جو میں نے تمھارےلیے (نکاح کے طریق پر) حلال کی ہیں اور اس (لڑکی) کو چھوڑدوجس کو تم نقصان پہنچارہے ہو۔
حضرت ہشام رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے،وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں بیان کرتے ہیں،"اوراگر تمہیں اندیشہ ہوکہ تم یتیم بچیوں کے ساتھ انصاف نہیں کرسکوگے،"یہ اس مرد کے بارے میں نازل ہوئی،یتیم بچی جس کی سرپرستی میں ہے اور وہ اس کا وارث بھی ہے،بچی کا مال ہے،اس بچی کی خاطر کوئی جھگڑا کرنےوالا نہیں ہے،تو وہ سرپرست آگے اس کی شادی نہیں کرتا،کیونکہ اس کے پاس مال ہے،(خود شادی کرکے) اس کو نقصان پہنچاتا ہے،(مہر پورا نہیں دیتا) اور اس کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے،اس لیے اللہ نے فرمایا،"اگر تمھیں اندیشہ ہوکہ تم یتیم بچیوں کے سلسلہ میں انصاف نہیں کرسکوگے،تو(ان کے سوا اور) ان عورتوں سے شادی کرلو،جو تمھیں پسند ہوں،"یعنی جو میں نے تمہارے لیے حلال قراردی ہیں اور اس لڑکی کو چھوڑ دو جس کو تم نقصان پہنچاتے ہو۔