یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ عزوجل نے فرمان: "اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہیں کر پاؤ گے تو ان عورتوں میں سے، جو تمھیں اچھی لگیں دو، دو، تین، تین چار، چار سے نکاح کرلو"کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: میرے بھانجے!یہ اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو اپنے ولی کی کفالت میں ہوتی ہے اس کے (موروثی) مال میں اسکے ساتھ شریک ہوتی ہے تو اس کے ولی (چچازاد وغیرہ) کو اس کا مال اور جمال دونوں پسند ہوتے ہیں اور اس کا ولی چاہتا ہے کہ اس کے مہر میں انصاف کیے بغیر اس سے شادی کرلےاور وہ بھی اسے اتنا مہر دے جتنا کوئی دوسرااسے دے گا، چنانچہ ان (لوگوں) کو اس با ت سے روک دیا گیا کہ وہ ان کے ساتھ شادی کریں الا یہ کہ وہ (مہر میں) ان سے انصاف کریں اور مہرمیں جو سب سے اونچا طریقہ (رائج) ہے اس کی پابندی کریں اور (اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو) انھیں حکم دیا گیا کہ ان (یتیم لڑکیوں) سے سوا جو عورتیں انھیں اچھی لگیں ان سے شادی کرلیں۔ عروہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: پھر لوگوں نے اس آیت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عورتوں کے حوالے سے مزید) دریافت کیا تو اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی: "اور یہ آپ سے عورتوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔کہیے: اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اور جو کچھ تم پر کتاب میں پڑھاجاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہےجنھیں تم وہ نہیں دیتے جو ان کے لیے فرض کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ ان سے نکاح کرلو۔" (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: جس بات کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ وہ کتاب میں تلاوت کی جاتی ہے، وہ وہی پہلی آیت ہے جس میں اللہ فرماتا ہے: "اگر تمھیں خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہیں کرپاؤ گےتو (دوسری) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں ان سے نکاح کرو۔" حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اور بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ کے فرمان: " اور تم ان کے نکاح سے رغبت کرتے ہو۔" (کا مطلب ہے کہ) جب تم میں سے کسی کی سرپرستی میں رہنے والی لڑکی مال اور جمال میں کم ہوتو اس سے (شادی کرنے سے) روگردانی کرنا، چنانچہ ان سے (نکاح کی) رغبت نہ ہونے کی بناء پر ان کو منع کیا گیا کہ وہ جن (یتیم لڑکیوں) کے مال اورجمال میں رغبت رکھتے ہیں ان سے بھی شادی نہ کریں الا یہ کہ (مہر میں) انصاف سے کام لیں۔
حضرت عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں، کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ کے اس فرمان کے بارے میں پوچھا،"اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہیں کر پاؤ گے تو ان عورتوں میں سے،جو تمھیں اچھی لگیں دو،دو،تین،تین چار،چار سے نکاح کرلو"(نساء۔آیت نمبر3)حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:اے میرے بھانجے!یہ اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو اپنے ولی کی کفالت میں ہوتی ہے اس کے (موروثی) مال میں اسکے ساتھ شریک ہوتی ہے تو اس کے ولی(چچازاد وغیرہ) کو اس کا مال اور جمال دونوں پسند ہوتے ہیں اور اس کا ولی چاہتا ہے کہ اس کے مہر میں انصاف کیے بغیر اس سے شادی کرلےاور وہ بھی اسے اتنا مہر دے جتنا کوئی دوسرااسے دے گا،چنانچہ ان(لوگوں) کو اس با ت سے روک دیا گیا کہ وہ ان کے ساتھ شادی کریں الا یہ کہ وہ(مہر میں) ان سے انصاف کریں اور مہرمیں جو سب سے اونچا طریقہ(رائج) ہے اس کی پابندی کریں اور(اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو) انھیں حکم دیا گیا کہ ان(یتیم لڑکیوں) سے سوا جو عورتیں انھیں اچھی لگیں ان سے شادی کرلیں۔عروہ نے کہا:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:پھر لوگوں نے اس آیت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عورتوں کے حوالے سے مزید) دریافت کیا تو اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی:"اور یہ آپ سے عورتوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔کہیے:اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اور جو کچھ تم پر کتاب میں پڑھاجاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہےجنھیں تم وہ نہیں دیتے جو ان کے لیے فرض کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ ان سے نکاح کرلو۔"(عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا:جس بات کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ وہ کتاب میں تلاوت کی جاتی ہے،وہ وہی پہلی آیت ہے جس میں اللہ فرماتا ہے:"اگر تمھیں خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہیں کرپاؤ گےتو(دوسری) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں ان سے نکاح کرو۔"حضر ت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:اور بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ کے فرمان:" اور تم ان کے نکاح سے رغبت کرتے ہو۔"(کا مطلب ہے کہ) جب تم میں سے کسی کی سرپرستی میں رہنے والی لڑکی مال اور جمال میں کم ہوتو اس سے (شادی کرنے سے) روگردانی کرنا،چنانچہ ان سے(نکاح کی) رغبت نہ ہونے کی بناء پر ان کو منع کیا گیا کہ وہ جن(یتیم لڑکیوں) کے مال اورجمال میں رغبت رکھتے ہیں ان سے بھی شادی نہ کریں الا یہ کہ ان سے انصاف وعدل کریں،کیونکہ وہ ان سے(جمال ومال کی کمی کی صورت میں)بے رخی برتتے ہیں۔