Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ
زہد اور رقت انگیز باتیں
18. باب حَدِيثِ جَابِرٍ الطَّوِيلِ وَقِصَّةِ أَبِي الْيَسَرِ:
باب: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی لمبی حدیث اور قصہ ابی الیسر کا بیان۔
حدیث نمبر: 7519
قَالَ: فَأَتَيْنَا الْعَسْكَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا جَابِرُ نَادِ بِوَضُوءٍ، فَقُلْتُ: أَلَا وَضُوءَ أَلَا وَضُوءَ أَلَا وَضُوءَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا وَجَدْتُ فِي الرَّكْبِ مِنْ قَطْرَةٍ، وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُبَرِّدُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَاءَ فِي أَشْجَابٍ لَهُ عَلَى حِمَارَةٍ مِنْ جَرِيدٍ، قَالَ: فَقَالَ لِيَ: انْطَلِقْ إِلَى فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْأَنْصَارِيِّ، فَانْظُرْ هَلْ فِي أَشْجَابِهِ مِنْ شَيْءٍ؟، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهِ، فَنَظَرْتُ فِيهَا فَلَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَاءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَاءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ، قَالَ: اذْهَبْ، فَأْتِنِي بِهِ، فَأَتَيْتُهُ بِهِ، فَأَخَذَهُ بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِشَيْءٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ وَيَغْمِزُهُ بِيَدَيْهِ ثُمَّ أَعْطَانِيهِ، فَقَالَ يَا جَابِرُ: نَادِ بِجَفْنَةٍ، فَقُلْتُ: يَا جَفْنَةَ الرَّكْبِ، فَأُتِيتُ بِهَا تُحْمَلُ، فَوَضَعْتُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فِي الْجَفْنَةِ هَكَذَا، فَبَسَطَهَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ وَضَعَهَا فِي قَعْرِ الْجَفْنَةِ، وَقَالَ: خُذْ يَا جَابِرُ فَصُبَّ عَلَيَّ، وَقُلْ بِاسْمِ اللَّهِ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، وَقُلْتُ: بِاسْمِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ فَارَتِ الْجَفْنَةُ وَدَارَتْ حَتَّى امْتَلَأَتْ، فَقَالَ يَا جَابِرُ: نَادِ مَنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِمَاءٍ، قَالَ: فَأَتَى النَّاسُ، فَاسْتَقَوْا حَتَّى رَوُوا، قَالَ: فَقُلْتُ: هَلْ بَقِيَ أَحَدٌ لَهُ حَاجَةٌ؟، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ مِنَ الْجَفْنَةِ وَهِيَ مَلْأَى،
(حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر ہم لشکر کے پاس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جابر رضی اللہ عنہ!وضو کے پانی کے لیے آوازدو۔"تو میں نے (ہرجگہ پکار کر) کہا: کیاوضو کا پانی نہیں ہے؟کیا وضو کا پانی نہیں ہے؟کیا وضو کا پانی نہیں ہے؟کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قافلے میں ایک قطرہ (پانی) نہیں ملا۔انصار میں سے ایک آدمی تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اپنے پُرانے مشکیزے میں پانی ڈال کراسے کھجور کی ٹہنی (سے بنی ہوئی) کھونٹی سے لٹکا کر ٹھنڈا کیا کر تا تھا۔ (جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: آپ نے مجھ سے فرمایا"فلاں بن فلاں انصاری کے پاس جاؤ اور دیکھو اس کے پُرانے مشکیزے میں کچھ ہے؟"کہا: میں کیا، اس کے اندر دیکھاتو مجھے اس (مشکیزے) کے منہ والی جگہ پر ایک قطرے کے سوا کچھ نظر نہ آیا۔اگر میں اسے (دوسرے برتن میں) نکالتا تو اس کا خشک حصہ اسے پی لیتا۔میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اس (مشکیزے) کے منہ میں پانی کے ایک قطرے کے سواکچھ نہیں ملا۔اگر میں اسے انڈیلوں تو اس کا خشک حصہ اسے پی لے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جاؤ اسے میرے پاس لے آؤ۔"میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔آپ نے اسے ہاتھ میں پکڑا اور کچھ کہنا شروع کیا مجھے پتہ نہ چلا کہ آپ نے کیاکہا اور اس (مشکیزے) کو اپنے دونوں ہاتھوں میں دبانے اور حرکت دینے لگے، پھر آپ نے مجھے وہ دے دیا تو فرمایا: "جابر رضی اللہ عنہ!پانی (پلانے) کا بڑابرتن منگواؤ۔"میں نے آواز دی: سواروں کابڑا برتن (ٹب) لاؤ۔اسے اٹھا کر میرے پاس لا یاگیا تو میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ پیالے میں اس طرح کیا، اسے پھیلایا اور اپنی انگیاں الگ الگ کیں پھر اسے برتن کی تہہ میں رکھا اور فرمایا: "جابر!میرے ہاتھ پر پانی انڈیل دو اور بسم اللہ پڑھو!"میں نے اسے آپ (کے ہاتھ) پر انڈیلا اور کہا: بسم اللہ۔میں نے پانی کو ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کےدرمیان سے پھوٹتے ہوئے دیکھا، پھر وہ بڑا برتن (پانی کے) جوش سے) زور سے امڈنے اور گھومنے لگا۔یہاں تک کہ پورا بھر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جابر!جس جس کو پانی کی ضرورت ہے اسے آواز دو۔"کہا: لوگ آئے اور پانی لیا، یہاں تک کہ سب کی ضرورت پوری ہوگئی، کہا: میں نے اعلان کیا کوئی باقی ہے جسے (پانی کی) ضرورت ہو؟"پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن سے اپنا ہاتھ اٹھایا تو وہ (اسی طرح) بھرا ہوا تھا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں،پھر ہم لشکر کے پاس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ!وضو کے پانی کے لیے آوازدو۔"تو میں نے(ہرجگہ پکار کر) کہا:کیاوضو کا پانی نہیں ہے؟کیا وضو کا پانی نہیں ہے؟کیا وضو کا پانی نہیں ہے؟کہا:میں نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قافلے میں ایک قطرہ(پانی) نہیں ملا۔انصار میں سے ایک آدمی تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اپنے پُرانے مشکیزے میں پانی ڈال کراسے کھجور کی ٹہنی(سے بنی ہوئی) کھونٹی سے لٹکا کر ٹھنڈا کیا کر تا تھا۔(جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے)کہا:آپ نے مجھ سے فرمایا"فلاں بن فلاں انصاری کے پاس جاؤ اور دیکھو اس کے پُرانے مشکیزے میں کچھ ہے؟"کہا:میں کیا، اس کے اندر دیکھاتو مجھے اس(مشکیزے) کے منہ والی جگہ پر ایک قطرے کے سوا کچھ نظر نہ آیا۔اگر میں اسے(دوسرے برتن میں) نکالتا تو اس کا خشک حصہ اسے پی لیتا۔میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اس(مشکیزے) کے منہ میں پانی کے ایک قطرے کے سواکچھ نہیں ملا۔اگر میں اسے انڈیلوں تو اس کا خشک حصہ اسے پی لے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جاؤ اسے میرے پاس لے آؤ۔"میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔آپ نے اسے ہاتھ میں پکڑا اور کچھ کہنا شروع کیا مجھے پتہ نہ چلا کہ آپ نے کیاکہا اور اس(مشکیزے) کو اپنے دونوں ہاتھوں میں دبانے اور حرکت دینے لگے،پھر آپ نے مجھے وہ دے دیا تو فرمایا:"جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ!پانی(پلانے) کا بڑابرتن منگواؤ۔"میں نے آواز دی:سواروں کابڑا برتن(ٹب) لاؤ۔اسے اٹھا کر میرے پاس لا یاگیا تو میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ پیالے میں اس طرح کیا،اسے پھیلایا اور اپنی انگیاں الگ الگ کیں پھر اسے برتن کی تہہ میں رکھا اور فرمایا:"جابر!میرے ہاتھ پر پانی انڈیل دو اور بسم اللہ پڑھو!"میں نے اسے آپ(کے ہاتھ) پر انڈیلا اور کہا:بسم اللہ۔میں نے پانی کو ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کےدرمیان سے پھوٹتے ہوئے دیکھا، پھر وہ بڑا برتن(پانی کے) جوش سے) زور سے امڈنے اور گھومنے لگا۔یہاں تک کہ پورا بھر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جابر!جس جس کو پانی کی ضرورت ہے اسے آواز دو۔"کہا:لوگ آئے اور پانی لیا،یہاں تک کہ سب کی ضرورت پوری ہوگئی،کہا: میں نے اعلان کیا کوئی باقی ہے جسے(پانی کی) ضرورت ہو؟"پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن سے اپنا ہاتھ اٹھایا تو وہ(اسی طرح) بھرا ہوا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7519 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7519  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اشجاب،
مفردشجب ہے،
بوسیدہ اورپرانامشکیزہ۔
(2)
حمارة:
مشک لٹکانے کی کھونٹی۔
(3)
عزلاء:
مشک کامنہ،
(4)
يغمزه:
نچوڑنے کے لیے اسے دبا رہے تھے،
(5)
جفنة:
بڑا پیالہ یاٹب۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7519