Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
25. باب فِي بَقِيَّةٍ مِنْ أَحَادِيثِ الدَّجَّالِ:
باب: دجال کے باب میں باقی حدیثوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 7390
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنْ بَلَدٍ إِلَّا سَيَطَؤُهُ الدَّجَّالُ إِلَّا مَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ، وَلَيْسَ نَقْبٌ مِنْ أَنْقَابِهَا إِلَّا عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ صَافِّينَ تَحْرُسُهَا، فَيَنْزِلُ بِالسِّبْخَةِ، فَتَرْجُفُ الْمَدِينَةُ ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ يَخْرُجُ إِلَيْهِ مِنْهَا كُلُّ كَافِرٍ وَمُنَافِقٍ "،
ابن عمر واوزاعی نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے روایت کی، کہا: مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مکہ اور مدینہ کے علاوہ کوئی شہر نہیں مگر دجال! اسے روندے گا۔ان (دو شہروں) کے راستوں میں سے ہر راستے پر فرشتے صف باندھتے ہوئے پہرہ دے رہے ہوں گے پھر وہ ایک شوریلی زمین میں اترے گا۔اس وقت مدینہ تین بارلرز ےگا اور ہر کافر اور منافق اس میں سے نکل کر اس (دجال) کے پاس چلا جائے گا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دجال،مکہ اور مدینہ کے سوا ہرشہر کو روندے گا اورمدینہ کے ہرراستہ پر فرشتے اس کی حفاظت کے لیے صف بند ہوں گے،چنانچہ وہ ایک شورزدہ جگہ پر اترے گا اورمدینہ تین دفعہ لرزے گا،اس سے ہر کافر اور منافق نکل کر اس کے پاس چلا جائے گا۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7390 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7390  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ترجف المدينه:
مدینہ لرز اٹھے گا،
یہ لرزہ دجال کے رعب کی وجہ سے نہیں ہوگا،
بلکہ مدینہ میں رہنے والے کافروں اور منافقوں کوخوف زدہ کرکے نکالنے کے لیے ہوگا،
مومن اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7390   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1881  
1881. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ہر شہر میں دجال کا گزرہوگا مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ میں نہیں (آئے گا) کیونکہ ان کے تمام راستوں پر فرشتے صف بستہ پہرا دیں گے۔ پھر مدینہ طیبہ اپنے مکینوں کوتین بار خوب زور سے ہلائے گا اور اللہ تعالیٰ ہر کافر اور منافق کو اس سے نکال دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1881]
حدیث حاشیہ:
یعنی خود دجال اپنی ذات سے ہر بڑے شہر میں داخل ہوگا، امام ابن حزم کو یہ مشکل معلوم ہوا کہ دجال ایسی تھوڑی مدت میں دنیا کے ہر شہر میں داخل ہو تو انہوں نے یوں تاویل کی کہ دجال کے داخل ہونے سے اس کے اتباع اورجنود کا داخل ہونا مراد ہے۔
قسطلانی نے کہا کہ ابن حزم نے اس پر خیال نہیں کیا جو صحیح مسلم میں ہے کہ دجال کا ایک ایک دن ایک ایک برس کے برابر ہوگا۔
(وحیدی)
میں کہتا ہوں کہ آج کے دجاجلہ عصری ایجادات کے ذریعہ چند گھنٹوں میں ساری دنیا کا چکر کاٹ لیتے ہیں، پھر حقیقی دجال جس زمانہ میں آئے گا اس وقت خدا جانے ایجادات کا سلسلہ کہاں تک پہنچ جائے گا، لہٰذا تھوڑی سی مدت میں اس کا تمام شہروں میں پھر جانا کوئی بعید امر نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1881   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7473  
7473. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دجال، مدینہ طیبہ کا رخ کرے گا تو فرشتوں کو اس کی حفاظت کرتے ہوئے پائے گا اس لیے اگر اللہ نے چاہا تو دجال اس کے قریب نہیں ہوسکے گا اور نہ مرض طاعون ہی اس کا رخ کرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7473]
حدیث حاشیہ:
اس میں بھی لفظ ان شاء اللہ کےساتھ مشیت الہی کا ذکر ہے۔
یہی باب سے مطابقت ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ہرچیز اللہ کی مشیت پرموقوف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7473   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1881  
1881. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ہر شہر میں دجال کا گزرہوگا مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ میں نہیں (آئے گا) کیونکہ ان کے تمام راستوں پر فرشتے صف بستہ پہرا دیں گے۔ پھر مدینہ طیبہ اپنے مکینوں کوتین بار خوب زور سے ہلائے گا اور اللہ تعالیٰ ہر کافر اور منافق کو اس سے نکال دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1881]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح مسلم میں ہے کہ دجال چالیس دن تک اس زمین میں ٹھہرے گا۔
اس کا پہلا دن ایک سال کے برابر ہو گا۔
(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7373(2937)
اس لیے اس مدت میں اس کا روئے زمیں کا چکر کاٹ لینا کوئی بعید نہیں، پھر اس کے پاس دنیا کے ذرائع اور وسائل بھی ہوں گے۔
صرف حرمین میں اس کا داخلہ ممنوع ہو گا۔
(2)
یہ حدیث ان احادیث کے خلاف نہیں جن میں ہے کہ مدینہ طیبہ میں دجال کا رعب داخل نہیں ہو گا کیونکہ یہ زلزلے تو منافقین کو نکالنے کے لیے ہوں گے تاکہ مدینہ طیبہ کو ان کی نجاست سے پاک کیا جائے، چنانچہ تیسرے جھٹکے میں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو مدینہ طیبہ سے باہر نکال پھینکے گا جو ایمان و تسلیم میں مخلص نہیں ہوں گے، پھر وہاں صرف خالص اہل ایمان رہ جائیں گے اور دجال ان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکے گا۔
(فتح الباري: 124/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1881   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7134  
7134. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: دجال مدینہ طیبہ تک آئے گا تو یہاں فرشتوں کو اس کی حفاظت کرتے ہوئے پائے گا، چنانچہ اگر اللہ نے چاہا تو دجال اس کے قریب نہیں آسکے گا اور نہ یہاں طاعون ہی پھیلے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7134]
حدیث حاشیہ:

دجال، حرمین شریفین کے علاوہ پوری دنیا کو روند ڈالے گا۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
کوئی شہر ایسا نہیں جس میں دجال داخل نہ ہو۔
البتہ مکے اور مدینے میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
کیونکہ فرشتے مکے اور مدینے کے راستوں پر صفیں باندھے کھڑے ہوں گے۔
اور ان کی حفاظت کریں گے۔
دجال مدینہ طیبہ کی سنگلاخ زمین تک پہنچے گا توتین بارزلزلہ آئے گا اس سے مدینہ طیبہ میں موجود تمام کافر اور منافق دجال کے پاس چلے جائیں گے۔
(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7390(2943)
ایک حدیث میں ہے کہ دجال تمام روئے زمین پر غالب آجائے گا۔
مگر بیت اللہ، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ، اور طور پہاڑ پر نہیں پہنچ سکے گا۔
(مسند أحمد364/5)

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ دجال سے تحفظ اس طرح ممکن ہےکہ مومن حرمین شریفین میں چلے جائیں اور وہاں رہائش اختیار کر لیں اس مناسبت سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال ملعون سے نجات پانے کے متعلق ذرا تفصیل بیان کر دی جائے صحیح احادیث سےدجال سے بچاؤکے جو طریقے ہیں ہمارے رجحان کے مطابق وہ حسب ذیل ہیں۔
فتنہ دجال سے پناہ مانگنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود دوران نماز میں فتنہ دجال سے پناہ مانگتے تھے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دجال سے پناہ مانگا کرتے تھے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 833)
اور امت کو دجال کے فتنے سے پناہ مانگنے کی تلقین کرتے تھے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا:
تم دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگو۔
تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ان الفاظ میں حکم کی بجا آوری کی:
ہم فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1324(588)
اللہ پر توکل کرتے ہوئے دجال کو جھٹلانا:
کانے دجال کی بھر پور تکذیب کی جائے اور اللہ تعالیٰ پر کامل توکل کا مظاہرہ کیا جائے۔
حضرت ہشام بن عام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے دجال کو کہہ دیا کہ تو میرا رب ہے وہ فتنے میں مبتلا ہو گیا اور جس نے کہا تو جھوٹا ہے۔
میرا رب اللہ ہے۔
اسی پر میں نے بھروسا کیا تو دجال اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
(مسند أحمد: 13/5)
سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات حفظ کرنا:
سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات حفظ کر لینے سے بھی دجال کے فتنے سے بچاؤ ممکن ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
جس نے سورہ کہف کی دس آیات حفظ کر لیں اسے فتنہ دجال سے بچا لیا جائے گا۔
(مسند أحمد: 196/5)
ایک روایت میں سورہ کہف کی آخری دس آیات حفظ کرنے کا بھی ذکر ہے۔
(سنن أبي داود، الملاحم، حدیث: 4323)
اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلی دس آیات حفظ کرے یا آخری دس آیات کسی پر بھی عمل کیا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم۔
حرمین میں رہائش:
اس کی وضاحت ہم نے حدیث 7133۔
7134۔
کے فوائد میں بیان کی ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ فتنہ دجال سے بچانے والا اصل ہتھیار ایمان ہے۔
اگر ایمان نہیں ہے تو حرمین میں رہائش بھی کچھ فائدہ نہ دے گی۔
بلکہ کافر اور منافق لوگ ان بابرکت شہروں سے نکل کر دجال سے جاملیں گے۔
جیسا کہ حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7124)
دجال کا سامنا کرنا:
اس فتنے کے ظاہر ہونے کے وقت اس کا سامنا کرنے کی بجائے اس سے کنارہ کش رہنا بھی اس سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
جو شخص دجال کی خبرسنے وہ اس کے سامنے آنے سے گریز کرے۔
اللہ کی قسم! جب کوئی آدمی اس کے پاس آئے گا۔
اور اسے مومن خیال کرے گا۔
پھر اس کی شعبدہ بازی دیکھ کر اس کی پیروی کرنے لگے گا۔
(سنن أبي داود، الملاحم، حدیث: 4319)
دجال کے خلاف جہاد میں شرکت کرنا:
فتنہ دجال سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ اس کے خلاف جہادی دستے میں شرکت کر لی جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔
میری امت میں سے ایک جماعت حق کی حمایت میں ہمیشہ جہاد کرتی رہے گی۔
اور اپنے دشمنوں پر غالب رہے گی حتی کہ ان کا آخری گروہ مسیح دجال کے خلاف جہاد کرےگا۔
(سنن أبي داود، الجهاد، حدیث: 2484)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7134   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7473  
7473. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دجال، مدینہ طیبہ کا رخ کرے گا تو فرشتوں کو اس کی حفاظت کرتے ہوئے پائے گا اس لیے اگر اللہ نے چاہا تو دجال اس کے قریب نہیں ہوسکے گا اور نہ مرض طاعون ہی اس کا رخ کرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7473]
حدیث حاشیہ:

صحیح بخاری کی ایک روایت میں وضاحت ہے۔
"مکے اور مدینے میں دجال داخل نہیں ہو سکے گا وہاں فرشتے ان کی حفاظت کے لیے پہردیں گے۔
" (صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث: 1881)
معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت مسلمان حکمران کفر اور اہل کفر کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں رکھیں گے۔
اس لیے اللہ تعالیٰ حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے فرشتے مقرر کرے گا۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے مشیت الٰہی کو ثابت کیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو دجال اور طاعون دونوں مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔
بعض روایات میں مکہ مکرمہ کا بھی ذکر ہے کہ وہاں بھی طاعون کی بیماری نہیں آسکے گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اللہ تعالیٰ کی مشیت سے معلق کیا ہے کہ حرمین شریفین کی دجال اور طاعون سے حفاظت اللہ تعالیٰ کی مشیت پر موقوف ہے جو اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7473