Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
24. باب قِصَّةِ الْجَسَّاسَةِ:
باب: دجال کے جاسوس کا بیان۔
حدیث نمبر: 7388
وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ غَيْلَانَ بْنَ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، قَالَتْ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ، فَأَخْبَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَكِبَ الْبَحْرَ، فَتَاهَتْ بِهِ سَفِينَتُهُ، فَسَقَطَ إِلَى جَزِيرَةٍ، فَخَرَجَ إِلَيْهَا يَلْتَمِسُ الْمَاءَ، فَلَقِيَ إِنْسَانًا يَجُرُّ شَعَرَهُ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ قَالَ: أَمَا إِنَّهُ لَوْ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ، قَدْ وَطِئْتُ الْبِلَادَ كُلَّهَا غَيْرَ طَيْبَةَ، أَخْرَجَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّاسِ، فَحَدَّثَهُمْ، قَالَ: هَذِهِ طَيْبَةُ وَذَاكَ الدَّجَّالُ،
غیلان بن جریر نے شعبی سے اور انھوں نے حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ وہ سمندر (کےجہاز) میں سوار ہوئے تو ان کا جہاز راستے سے ہٹ گیا، وہ ایک جزیرے میں جا اترے، وہ اس جزیرے میں نکل کر پانی ڈھونڈنے لگے، وہاں ایک انسان سے ملاقات ہوئی جو اپنے بال گھسیٹ رہاتھا، پھر (پوری) حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی کہا: پھر اس (دجال) نے کہا: اگر مجھے نکلنے کی اجازت دی گئی تو میں طیبہ (مدینہ) کے سوا تمام شہروں میں جاؤں گا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ) کو لوگوں کے سامنے لے گئے اور (ان کی موجودگی میں) آپ نے ان (لوگوں) کے سامنے (یہ واقعہ) بیان کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ طیبہ ہے اور وہ (شخص) دجال ہے۔"
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہابیان کرتی ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ وہ سمندر(کےجہاز) میں سوار ہوئے تو ان کا جہاز راستے سے ہٹ گیا،وہ ایک جزیرے میں جا اترے،وہ اس جزیرے میں نکل کر پانی ڈھونڈنے لگے،وہاں ایک انسان سے ملاقات ہوئی جو اپنے بال گھسیٹ رہاتھا،پھر(پوری) حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی کہا:پھر اس (دجال) نے کہا:اگر مجھے نکلنے کی اجازت دی گئی تو میں طیبہ (مدینہ) کے سوا تمام شہروں میں جاؤں گا،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان(حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو لوگوں کے سامنے لے گئے اور (ان کی موجودگی میں) آپ نے ان(لوگوں) کے سامنے(یہ واقعہ) بیان کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ طیبہ ہے اور وہ (شخص) دجال ہے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7388 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7388  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
تاهت به سفينته:
ان کی کشتی راستہ سے بھٹک گئی۔
(2)
ذاك الدجال:
وہ دجال ہے،
اس سے معلوم ہوتا ہے،
وہ ابھی تک کسی جزیرہ میں محبوس ہے اور یاجوج وماجوج کی طرح ابھی تک اللہ نے اس کو پوشیدہ رکھا ہے،
دونوں کا تقریباًایک دور میں ظہور ہوگا اور آپ نے واقعاتی تصدیق کے طور پر حضرت تمیم داری کا واقعہ لوگوں کوسنایا اور اللہ نے بھی واقعاتی تصدیق کے لیے،
اس کو تمیم داری کو دکھایا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7388