خالد بن حارث نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے اسود بن علاء سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات اور دن اس وقت تک ختم نہ ہوں گے جب تک لات اور عزیٰ (جاہلیت کے بت) پھر نہ پوجے جائیں گے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں تو سمجھتی تھی کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ”اللہ وہ ہے جس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اس کو سب دینوں پر غالب کرے اگرچہ مشرک لوگ برا مانیں“کہ یہ وعدہ پورا ہونے والا ہے (اور اسلام کے سوا اور کوئی دین غالب نہ رہے گا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہو گا، ایسا ہی ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا کہ جس سے ہر مومن مر جائے گا، یہاں تک کہ ہر وہ شخص بھی جس کے دل میں دانے کے برابر بھی ایمان ہے اور وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جن میں بھلائی نہیں ہو گی۔ پھر وہ لوگ اپنے (مشرک) باپ دادا کے دین پر لوٹ جائیں گے۔
حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"شب و روز اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک لات اور عزیٰ کی بندگی شروع نہیں ہو جائے گی۔"تو میں نے عرض کیا اےاللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فر دی،"اللہ ہی وہ ذات ہے، جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس کو تمام ادیان پر غالب کردے اگرچہ مشرکوں کو یہ چیز ناگوار گزرے۔"تو میں نے خیال کر لیا ہے یہ وعدہ مکمل ہے (اسلام کے سوا اب کوئی دین غالب نہیں ہو گا۔"آپ نے فرمایا:"جب تک اللہ کو منظور ہوگا یہ غالب ہی رہے گا پھر اللہ ایک پاکیزہ عمدہ ہوا بھیجے گا تو ہر انسان کی روح قبض ہو جائے گی۔جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا صرف وہی لوگ رہ جائیں گے جو ایمان سے خالی ہوں گے چنانچہ وہ آبائی دین کی طرف لوٹ جائیں گے۔"