جریر نے اعمش سے انھوں نے شقیق سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے کھڑے ہوئے اور آپ نے اپنے کھڑے ہونے کے اس وقت سے لے کر قیامت تک ہونے والی کوئی (اہم) بات نہ چھوڑی مگر اسے بیان فرمادیا جس نے اس (بیان) کو یاد رکھا اس نے اسے یاد رکھا اور جس نے اسے بھلادیا اس نے اسے بھلادیا۔وہ سب کچھ میرے ان ساتھیوں کے علم میں آیا پھر ان میں سے کوئی چیز پیش آتی ہے جو میں بھول چکا ہوتا ہوں تو جب اسے دیکھتا ہوں تو وہ مجھے یاد آجاتی ہے بالکل اسی طرح جیسے انسان کسی غائب ہو جانے والے شخص کا چہرہ یاد رکھتا ہے جب اسے دیکھتا ہے تو پہچان لیتا ہے۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ہمارے سامنے کھڑے ہوئے اور قیامت قائم ہونے کے تمام اہم واقعات اس میں بیان کر دئیے جس نے انہیں یاد رکھا اس نے یاد رکھا اور جس نے انہیں بھلا دیا۔اس نے بھلا دیا، میرے ان ساتھیوں کو بھی اس واقعہ کا علم ہے اور صورت حال یہ ہے، ان میں سے بعض چیزیں میں بھول چکا ہوں اور جب وہ واقع ہوتی ہیں تو وہ مجھے یاد آجاتی ہیں۔جس طرح انسان کو ایک غیر حاضر ہو جانے والے آدمی کا چہرہ یاد ہوتا ہے، پھر وہ جب سامنے آتا ہے تو وہ اسے پہچان لیتا ہے۔