عبد اللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عثمان بن حکیم نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عامر بن سعد نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ کے) بالائی علاقے سے تشریف لائے یہاں تک کہ جب آپ بنو معاویہ کی مسجد کے قریب سے گزرے تو آپ اس میں داخل ہوئے اور وہ رکعتیں ادا فرمائیں۔ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ نے اپنے رب سے بہت لمبی دعا کی پھر آپ نے ہماری طرف رخ کیا تو فرمایا: " میں نے اپنے رب سے تین (چیزیں) مانگیں۔اس نے وہ مجھے عطا فرمادیں اور ایک مجھ سے روک لی۔میں نے اپنے رب سے یہ مانگا کہ وہ میری (پوری) امت کو قحط سالی سے ہلاک نہ کرے تو اس نے مجھے یہ چیز عطا فرمادی اور میں نے اس سے مانگا کہ وہ میری امت کو غرق کر کے ہلاک نہ کرے تو اس نے یہ (بھی) مجھے عطافرمادی اور میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ ان کی آپس میں جنگ نہ ہو تو اس نے یہ (بات) مجھ سے روک لی۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مدینہ کی بلند بستیوں کی طرف سے تشریف لائے حتی کہ جب بنو معاویہ کی مسجد سے گزرے تو اس میں داخل ہو کر دو رکعتیں پڑھیں اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ پڑھیں اور آپ نے اپنے رب سے طویل دعا فرمائی، پھر ہماری طرف رخ پھیر کر فرمایا:"میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگی ہیں۔ چنانچہ اس نے میری دو درخواستیں قبول فر لی ہیں اور ایک دعا قبول نہیں کی، میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ میری امت کو قحط سے ہلاک نہ کرے تو اللہ نے اس کو قبول کر لیا اور میں نے اس سے درخواست کی وہ میری امت کو غرق کر کے ہلاک نہ کرے تو اس نے یہ بھی قبول کر لی اور میں نے اس سے درخواست کی ان کو آپس میں نہ لڑائے تو اس نے یہ قبول نہیں کی۔"