Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
4. باب إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا:
باب: دو مسلمانوں کی تلواروں کے ساتھ باہم لڑائی کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7256
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ، وَتَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ وَدَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ ".
معمر نے ہمام بن منبہ سے روایت کی کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں انھوں نے کئی احادیث ذکر کیں ان میں سے (ایک یہ تھی) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت اس وقت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ مسلمانوں کی دوبڑی جماعتیں باہم جنگ آزماہوں گی۔ ان دونوں کے درمیان بڑی قتل و غارتگری ہوگی جبکہ دونوں ایک ہی (بات یعنی حق کی نصرت کا) دعویٰ کرتے ہوں گے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک دو بڑی جماعتیں نہیں لڑیں گی۔ ان کے درمیان بہت بڑی جنگ ہوگی اور ان کا دعوی ایک ہی ہو گا۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7256 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7256  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان دو عظیم گروہوں سے مراد حجرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ ہیں،
جو دونوں ہی مسلمان تھے اور دونوں ہی اپنے آپ کو حق پر سمجھتے تھے اور ان کے درمیان بہت بڑی جنگ ہوئی۔
جس میں ہزاروں لوگ قتل ہوئے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا موقف یہ تھا کہ میں خلیفہ ہوں اس لیے اللہ کے احکام کی تنفیذ کا تقاضا یہ ہے کہ سب لوگ میری اطاعت و فرماں برداری میں داخل جو اس سے باز رہتے ہیں ان سے جنگ کرنا درست ہے اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا موقف یہ تھا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مظلوم شہید ہوئے ہیں ان سے قصاص لینا دین و شریعت کا تقاضا ہے اور قاتلین حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پناہ لیے ہیں لہذا جب تک وہ ان سے عثمان رضی اللہ عنہ کا قصاص نہیں لیتے اس وقت تک ان کی اطاعت ضروری نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7256