صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا
جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
18. باب إِثْبَاتِ الْحِسَابِ:
باب: حساب کا بیان۔
حدیث نمبر: 7226
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
حماد بن زید نے کہا: ہمیں ایوب نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
اس قسم کی روایت مصنف دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7226 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7226
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
محاسبہ یا حساب کی دوصورتیں ہیں،
(1)
انسان کے سامنے اس کے گناہ پیش کرکے،
اس سے اعتراف واقرار کرواکر،
اس کو معاف کردینا،
جیسا کے حضرت ابن عمر کی روایت،
کتاب التوبہ میں،
اللہ کی بندہ کے ساتھ سرگوشی کے سلسلہ میں گزر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مومن کو اپنے قریب کرے گا اور اس کو اپنے کنف (پہلو)
میں لےکر اس سے اس کے گناہ کا اقرار کروائے گا اور پوچھے گا هل تعرف کیا ان کو پہچانتے ہو؟وہ عرض کرے گا،
پہچانتا ہوں،
اللہ فرمائے گا،
میں نے دنیا میں تیرے ان گناہوں پر پردہ ڈالا اور آج تمہیں معاف کرتا ہوں،
اس کو حسابا يسيرا (آسان حساب)
سے تعبیر کیا گیا۔
گویا مطلق بلا قید حساب سے مراد مناقشہ ہے اور حساب یسیر جس میں یسیر کی قید ہے اس سے مناقشہ مراد نہیں ہے بلکہ محض پیشی مراد ہے۔
(2)
محاسبہ،
مناقشہ کے معنی میں ہے کہ اس سے پوچھا جائے گا اور یہ گناہ کیوں کیا تھا،
جس سے یہ سوال ہوگیا،
وہ مارا گیا اور دوزخ کا شکار ہوگیا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7226