سلیمان بن مغیرہ نے کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے تو ہم نے پہلی کا چاند دیکھنے کی کوشش کی، میں تیز نظر انسان تھا میں نے چاند کو دیکھ لیا۔میرے علاوہ اور کوئی نہیں تھا جس کا خیال ہو کہ اس نے اسے دیکھ لیا ہے۔ (حضرت انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا: کیا آپ دیکھ نہیں رہے؟چنانچہ انھوں نے اسے دیکھنا چھوڑ دیا کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے عنقریب میں اپنے بستر پر لیٹا ہوں گا تو اسے دیکھ لوں گا، پھر انھوں نے ہم سے اہل بدرکا واقعہ بیان کرنا شروع کر دیا۔انھو ں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن پہلے ہمیں بدر (میں قتل ہونے) والوں کے گرنے کی جگہیں دکھا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے۔"ان شاء اللہ!کل فلاں کے قتل ہونے کی جگہ یہ ہوگی۔"کہا: توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا!وہ لوگ ان جگہوں کے کناروں سے ذرا بھی ادھر اُدھر (قتل) نہیں ہوئے تھے جن کی نشاندہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی۔ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر ان (کی لاشوں) کو ایک دوسرے کے اوپر کنویں میں ڈال دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل کر ان کے پاس پہنچے اور فرمایا: "اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں فلاں بن فلاں!کیا تم نے اللہ اور اس کے رسول سے کیے ہوئے وعدےکو سچا پایا؟بلاشبہ میں نے اس وعدے کو بالکل سچا پایا ہے جو اللہ نے میرے ساتھ کیا تھا۔" حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ان جسموں سے کیسے بات کر رہے ہیں جن میں روحیں ہیں۔؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں جو کچھ کہہ رہا ہوں تم لوگ اس کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو۔مگر وہ میری بات کا کوئی جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے تو ہم نے پہلی کا چاند دیکھنے کی کوشش کی، میں تیز نظر انسان تھا میں نے چاند کو دیکھ لیا۔میرے علاوہ اور کوئی نہیں تھا جس کا خیال ہو کہ اس نے اسے دیکھ لیا ہے۔(حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: پھر میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگا: کیا آپ دیکھ نہیں رہے؟چنانچہ انھوں نے اسے دیکھنا چھوڑ دیا کہا: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ رہے تھے عنقریب میں اپنے بستر پر لیٹا ہوں گا تو اسے دیکھ لوں گا،پھر انھوں نے ہم سے اہل بدرکا واقعہ بیان کرنا شروع کر دیا۔انھو ں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن پہلے ہمیں بدر(میں قتل ہونے)والوں کے گرنے کی جگہیں دکھا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے۔"ان شاء اللہ!کل فلاں کے قتل ہونے کی جگہ یہ ہوگی۔"کہا: توحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا!وہ لوگ ان جگہوں کے کناروں سے ذرا بھی ادھر اُدھر (قتل) نہیں ہوئے تھے جن کی نشاندہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی۔(حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: پھر ان (کی لاشوں)کو ایک دوسرے کے اوپر کنویں میں ڈال دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل کر ان کے پاس پہنچے اور فرمایا:"اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں فلاں بن فلاں!کیا تم نے اللہ اور اس کے رسول سے کیے ہوئے وعدےکو سچا پایا؟بلاشبہ میں نے اس وعدے کو بالکل سچا پایا ہے جو اللہ نے میرے ساتھ کیا تھا۔"حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ان جسموں سے کیسے بات کر رہے ہیں جن میں روحیں ہیں۔؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں جو کچھ کہہ رہا ہوں تم لوگ اس کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو۔مگر وہ میری بات کا کو ئی جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے۔"