صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
81. بَابُ الْجَرِيدِ عَلَى الْقَبْرِ:
باب: قبر پر کھجور کی ڈالیاں لگانا۔
وَأَوْصَى بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ أَنْ يُجْعَلَ فِي قَبْرِهِ جَرِيدَانِ وَرَأَى ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فُسْطَاطًا عَلَى قَبْرِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , فَقَالَ: انْزِعْهُ يَا غُلَامُ فَإِنَّمَا يُظِلُّهُ عَمَلُهُ , وَقَالَ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدٍ رَأَيْتُنِي وَنَحْنُ شُبَّانٌ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , وَإِنَّ أَشَدَّنَا وَثْبَةً الَّذِي يَثِبُ قَبْرَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ حَتَّى يُجَاوِزَهُ , وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ أَخَذَ بِيَدِي خَارِجَةُ فَأَجْلَسَنِي عَلَى قَبْرٍ , وَأَخْبَرَنِي عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ , قَالَ: إِنَّمَا كُرِهَ ذَلِكَ لِمَنْ أَحْدَثَ عَلَيْهِ , وَقَالَ: نَافِعٌ كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَجْلِسُ عَلَى الْقُبُورِ.
اور بریدہ اسلمی صحابی رضی اللہ عنہ نے وصیت کی تھی کہ ان کی قبر پر دو شاخیں لگا دی جائیں اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر پر ایک خیمہ تنا ہوا دیکھا تو کہنے لگے کہ اے غلام! اسے اکھاڑ ڈال اب ان پر ان کا عمل سایہ کرے گا اور خارجہ بن زید نے کہا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں میں جوان تھا اور چھلانگ لگانے میں سب سے زیادہ سمجھا جاتا جو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر چھلانگ لگا کر اس پار کود جاتا اور عثمان بن حکیم نے بیان کیا کہ خارجہ بن زید نے میرا ہاتھ پکڑ کر ایک قبر پر مجھ کو بٹھایا اور اپنے چچا یزید بن ثابت سے روایت کیا کہ قبر پر بیٹھنا اس کو منع ہے جو پیشاب یا پاخانہ کے لیے اس پر بیٹھے۔ اور نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قبروں پر بیٹھا کرتے تھے۔