Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
16. باب تَحْرِيشِ الشَّيْطَانِ وَبَعْثِهِ سَرَايَاهُ لِفِتْنَةِ النَّاسِ وَأَنَّ مَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ قَرِينًا:
باب: شیطان کا فساد مسلمانوں میں۔
حدیث نمبر: 7106
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ، ثُمَّ يَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً، يَجِيءُ أَحَدُهُمْ، فَيَقُولُ: فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا، فَيَقُولُ: مَا صَنَعْتَ شَيْئًا، قَالَ: ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ، فَيَقُولُ: مَا تَرَكْتُهُ حَتَّى فَرَّقْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ، قَالَ: فَيُدْنِيهِ مِنْهُ، وَيَقُولُ: نِعْمَ أَنْتَ "، قَالَ الْأَعْمَشُ: أُرَاهُ قَالَ فَيَلْتَزِمُهُ.
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابلیس اپنا تخت پانی پر بچھاتا ہے پھر وہ اپنے لشکر روانہ کرتا ہے اس کے سب سے زیادہ قریب وہ ہوتا ہے جو سب سے بڑا فتنہ ڈالتا ہے ان میں سے ایک آکر کہتا ہے میں نے فلاں فلاں کا م کیا ہے، وہ کہتا ہے۔تم نے کچھ نہیں کیا، پھر ان میں سے ایک آکر کہتا ہے: میں نے اس شخص کو (جس کے ساتھ میں تھا) اس وقت تک نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق کرادی کہا: کہا: وہ اس کو اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے تم سب سے بہتر ہو۔" اعمش نے کہا میراخیال ہے اس (ابو سفیان طلحہ بن نافع) نے کہا: "پھر وہ اسے اپنے ساتھ لگالیتا ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ابلیس اپناعرش (تخت)پانی پر رکھتا ہے پھر وہ اپنے دستے روانہ کرتا ہے اور اس کا سب سے زیادہ قریبی وہ ہے جو سب سے بڑا فتنہ گرہو،ان میں سے کوئی آکر کہتا ہے میں نے یہ کام کیا یہ کام کیا تو وہ کہتا ہے تونے کچھ نہیں کیا، پھر ان میں سے کوئی آکر کہتا ہےمیں نے پیچھا نہیں چھوڑا، حتی کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا کردی تو وہ اسے اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے،واقعی تم نے کام کیاہے۔"اعمش کہتے ہیں،میرا خیال ہے، آپ نے فرمایا:"چنانچہ وہ اسے اپنے ساتھ چمٹا لیتا ہے، گلے لگا لیتا ہے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7106 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7106  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
میاں بیوی میں فراق اور جدائی پیدا کرنا،
شیطان کا سب سے بڑھ کر محبوب مشغلہ ہے،
اور یہی سب سے بڑا فتنہ ہے جس کو برپا کرنے والا شیطان کو بہت محبوب ہے کیونکہ میاں بیوی معاشرہ کی بنیادی اکائی ہے،
ان کے باہمی تنازع سے دو خاندان اور ان کے متعلقین اور متوسلین متاثر ہوتے ہیں اور فتنہ فساد کا میدان بہت وسیع اور گہرا ہو جاتا ہے،
جو بسا اوقات قتل و غارت تک پہنچ جاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7106   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 71  
´شیطان کا دربار`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى المَاء ثمَّ يبْعَث سراياه فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلَتُ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَكَتُهُ حَتَّى فَرَّقَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ قَالَ فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ نَعَمْ أَنْتَ قَالَ الْأَعْمَشُ أرَاهُ قَالَ «فيلتزمه» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان اپنا تخت پانی یعنی سمندر پر بچھاتا ہے (اور اس پر بادشاہوں کی طرح بیٹھ کر) پھر اپنی فوجوں اور سپاہیوں کو لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے بھیجتا ہے (یعنی انہیں حکم دیتا ہے کہ دنیا بھر میں پھیل کر لوگوں کو گمراہ کریں۔ چنانچہ وہ گمراہ کر کے واپس اپنے بادشاہ شیطان ابلیس کے پاس آتے ہیں اور اپنے گمراہی کے کارناموں کو اپنے بڑے شیطان کے پاس بیان کرتے ہیں) جو زیادہ لوگوں کو گمراہ کر کے فتنے میں ڈالے گا وہ سب سے زیادہ مرتبے میں بڑے شیطان کے قریب ہو گا، ان میں سے ایک اپنے سردار کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے میں نے ایسا اور ایسا کیا ہے یعنی فلاں فلاں کو گمراہ کیا، کسی سے چوری کرائی ہے اور کسی سے زنا اور بدکاری وغیرہ کرا دی ہے۔ یہ سردار ابلیس کہتا ہے تو نے کچھ نہیں کیا (تو حرام خور سپاہی ہے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس کے بعد ایک شیطان سپاہی آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اس کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ میاں بیوی کے درمیان جدائی کرا دی ہے (یعنی طلاق بائن دلوا دی ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑا سردار شیطان اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے ہاں صرف تو نے ہی اچھا کام کیا ہے اور وفاداری کے حق کو پورا کر دیا ہے۔ حدیث کے راوی اعمش کہتے ہیں کہ شیطان اس سپاہی کو اپنے گلے لگا لیتا ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 71]
تخریج:
[صحيح مسلم 7106]

فقہ الحدیث:
➊ ان تمام صحیح روایات سے ابلیس، شیاطین اور جنوں کا وجود اور ان کا انسانوں پر اثر انداز ہونا ثابت ہوتا ہے۔
➋ بڑا شیطان ابلیس جس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا تھا، ہر جگہ نہیں ہوتا بلکہ کسی سمندر پر اپنا تخت بچھا کر بیٹھا ہوا ہے۔
➌ دو مسلمانوں کے درمیان جدائی پر شیطان بہت خوش ہوتا ہے۔
➍ شیطان اعظم کے بہت سے ماتحت (جنوں اور انسانوں میں سے) اس زمین پر دن رات شیطانی احکامات پر عمل پیرا ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 71