محمد بن جعفر (غندر) نے کہا؛ ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابونضرہ سے اور انہوں نے قیس بن عباد سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم لوگوں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حمایت میں) اپنی جنگ کو کیسے دیکھتے ہیں، کیا یہ ایک رائے ہے جو آپ نے غوروفکر سے اختیار کی ہے؟ تو رائے غلط بھی ہو سکتی ہے اور صحیح بھی، یا کوئی ذمہ داری ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی ایسی (خصوصی) ذمہ داری نہیں دی تھی جو تمام لوگوں کے سپرد نہ کی ہو اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "بےشک میری امت میں۔۔۔" شعبہ نے کہا: اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے کہا تھا: مجھے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے (یہ) حدیث سنائی۔ اور غندر نے کہا: مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے کہا: "میری امت میں بارہ منافق ہیں، وہ جنت میں داخل نہ ہوں گے اور نہ اس کی خوشبو پائیں گے، جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل نہ ہو جائے۔ ان میں سے آٹھ ایسے ہیں (کہ ان کے شر سے بچاؤ کے لیے) تمہاری کفایت ایک ایسا پھوڑا کرے گا جو آگ کے جلتے ہوئے دیے کی طرح (اوپر سے سرک) ہو گا، ان کے کندھوں میں طاہر ہو گا یہاں تک کہ ان کے سینوں سے نکل آئے گا۔"
قیس بن عباد رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں ہم نے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا، لڑائی میں حصہ لینے کے بارے میں بتائیں، کیا یہ تمھاری سوچ تھی، جو تم نے سوچی؟کیونکہ رائے خطا بھی ہو سکتی ہے اور راست بھی،یا یہ تلقین تھی جو تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی؟تو انھوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کسی ایسی چیز کی تلقین نہیں کی، جس کی تلقین سب لوگوں کو نہ کی ہو، اور کہارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت میں۔"شعبہ کہتے ہیں میرا خیال ہے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، مجھے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا غندر کہتے ہیں میرا خیال ہے، آپ نے فرمایا: "میری امت میں بارہ منافق ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہوں گے اور نہ اس کی مہک محسوس کریں گے۔حتی کہ اونٹ سوئی کے ناکہ میں داخل ہو جائے۔ ان میں سے آٹھ کے لیے دبیلہ کافی ہو گا۔" یعنی آگ کا چراغ جو ان کے کندھوں میں ظاہر ہو گا حتی کہ ان کے سینوں میں پھوٹے گا۔ یعنی سینوں سے نکلے گا۔"