Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
5. باب رَفْعِ الْعِلْمِ وَقَبْضِهِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ وَالْفِتَنِ فِي آخِرِ الزَّمَانِ:
باب: آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا۔
حدیث نمبر: 6788
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبِي ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى ، فَقَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ أَيَّامًا يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ وَالْهَرْجُ الْقَتْلُ ".
وکیع اور عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں اعمش نے ابووائل سے حدیث بیان کی، کہا: میں حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان دونوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت سے کچھ عرصہ پہلے وہ ایام ہوں گے جن میں علم اٹھ جائے گا، جہل طاری ہو جائے گا اور ان دنوں ہرج کی کثرت ہو جائے گی اور ہرج (سے مراد) لوگوں کا قتل ہے۔"
ابووائل بیان کرتے ہیں۔میں حضرت عبد اللہ اورحضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا دونوں نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت سے پہلے کچھ ایسے دن ہیں جن میں علم اٹھالیا جائےگا اور ان میں جہالت اتر آئےگی اور ان میں قتل بکثرت ہوں گے "هَرَج" قتل کو کہتے ہیں۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6788 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6788  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دن بہ دن قتل و غارت اور دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے اور قیامت کے قریب مرد بہت ہی کم رہ جائیں گے،
اس لیے علم کم ہوتے ہوئے تقریبا ختم ہو جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6788   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7063  
7063. حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: بے شک قیامت سے کچھ وقت پہلے جہالت عام ہو جائے گی اور علم اٹھا لیا جائے گا۔ اس زمانے میں ہرج بکثرت ہوگا۔ اور ہرج قتل ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7063]
حدیث حاشیہ:
ان احادیث میں قیامت کی چند ایک نشانیاں بیان کی گئی ہیں جن کی مختصر تشریح حسب ذیل ہے:
۔
تقارب زمان:
لوگوں کے عیش وعشرت میں پڑ جانے کی بنا پر وقت سے برکت اٹھالی جائے گی یہاں تک کہ سال مہینے کی طرح، مہینہ، ہفتے کی طرح، ہفتہ دن کی طرح اور دن ایک گھڑی کی طرح گزرے گا کیونکہ لذت وسرور میں وقت گزرنے کا پتا نہیں چلتا۔
۔
عمل کی کمی:
دنیا پرستی کی وجہ سے لوگوں کا اپنی آخرت سنوارنے کی طرف خیال نہیں ہوگا۔
نیک اعمال کی کمی ہوگی، لوگ بُرے اعمال میں دلچسپی لیں گے، پھر نقص عمل حسی، نقص دین کے باعث ہوگا، پھر وہ نقص عمل معنوی کا سبب بنے گا۔
کھانا پینا اچھا نہ ہوگا اور اچھے اعمال کرنے میں کوئی ان کے موافق نہ ہوگا، یعنی نفس راحت وآرام کی طرف مائل ہوں گے۔
۔
لالچ کی کثرت:
لوگوں کے حالات مختلف ہونے کی بنا پران کے دلوں میں بخل، طمع اور لالچ جیسی بیماریاں جنم لیں گی۔
اصل طمع ولالچ تو ہر وقت موجود رہتا ہے، یہاں اس سے مراد ان کا غلبہ اور کثرت ہے جو دنیا میں فساد اور فتنوں کا باعث ہوگا۔
اس لالچ کی وجہ سے حرام وحلال کی تمیز ختم ہو جائے گی۔
۔
قتل وغارت کی بہتات:
انسانی جان کی کوئی قدر وقیمت نہ ہوگی بلکہ انھیں گاجر مولی کی طرح کاٹا جائے گا۔
قاتل کو پتہ نہیں ہوگا کہ میں نے کیوں قتل کیا اور مقتول کو بھی علم نہ ہوگا کہ مجھے کس جرم کی پاداش میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
آج کل بم دھماکے، خود کش حملے اسی نوعیت کے ہیں۔
۔
جہالت کا دوردورہ:
۔
لوگ دینی مسائل سے لا علم ہوں گے۔
سائنسی علوم کی ترقی کے دور میں دین کے متعلق کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
ہمارا خود مشاہدہ ہے کہ خاوند پندرہ دفعہ طلاق دے کر اپنی بیوی سے صلح کر لیتا ہے اور اسے برادری والے اس پر مجبور کر دیتے ہیں۔
جہالت کی وجہ سے بہنوں، بیٹیوں کے مقدس رشتوں کو اپنی نفسانی خواہش کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔
۔
رفع علم:
اہل علم، ایک ایک کر کے اٹھ جائیں گے۔
اسی طرح ان کے چلے جانے سے علم بھی اٹھا لیا جائے گا۔
لوگ ایسے حالات میں جاہلوں سے مسائل دریافت کریں گے۔
وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
اس دور میں بھی صحیح اہل علم کے متعلق قحط الرجال ہے۔
۔
فتنوں کا غلبہ:
۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے فتنوں کا غلبہ ثابت کرنے کے لیے یہ احادیث بیان کی ہیں۔
آج کل ہر طرف فتنوں کا غلبہ ہے۔
اقتدار کا فتنہ، دولت کا فتنہ، بے حیائی کا فتنہ، اباحیت پسندی کا فتنہ، روشن خیالی کا فتنہ اور اولاد کا فتنہ۔
بہرحال اس وقت فتنوں کی بہتات ہے۔
کوئی سرا ہاتھ نہیں آتا کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔
ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے رہنا چاہیے:
(اللهم إني أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ)
اے اللہ! میں فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں، خواہ وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ۔
والله المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7063