صحيح مسلم
كِتَاب الْقَدَرِ
تقدیر کا بیان
1. باب كَيْفِيَّةِ الْخَلْقِ الآدَمِيِّ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَكِتَابَةِ رِزْقِهِ وَأَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَشَقَاوَتِهِ وَسَعَادَتِهِ:
باب: انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6726
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ، فَأَتَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَالُ لَهُ حُذَيْفَةُ بْنُ أَسِيدٍ الْغِفَارِيُّ ، فَحَدَّثَهُ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: وَكَيْفَ يَشْقَى رَجُلٌ بِغَيْرِ عَمَلٍ؟ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَتَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَةِ ثِنْتَانِ، وَأَرْبَعُونَ لَيْلَةً، بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهَا مَلَكًا، فَصَوَّرَهَا، وَخَلَقَ سَمْعَهَا، وَبَصَرَهَا، وَجِلْدَهَا، وَلَحْمَهَا، وَعِظَامَهَا، ثُمَّ قَالَ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَجَلُهُ؟ فَيَقُولُ رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ رِزْقُهُ؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَخْرُجُ الْمَلَكُ بِالصَّحِيفَةِ فِي يَدِهِ، فَلَا يَزِيدُ عَلَى مَا أُمِرَ وَلَا يَنْقُصُ ".
عمرو بن حارث نے ابوزبیر علی سے روایت کی کہ حضرت عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں (تھا تو اللہ کے علم کے مطابق) بدبخت تھا اور سعادت مند وہ ہے جو اپنے علاوہ دوسرے سے نصیحت حاصل کرے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص آئے جنہیں حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، انہوں (عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ) نے ان کو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے الفاظ میں یہ حدیث سنائی اور (ان سے پوچھنے کے لیے) کہا: وہ شخص کوئی عمل کیے بغیر بدبخت کیسے ہو جاتا ہے؟ تو اس (عامر) کو آدمی (حذیفہ رضی اللہ عنہ) نے کہا: کیا آپ اس پر تعجب کرتے ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: "جب نطفے پر (تیسرے مرحلے کی) بیالیس راتیں گذر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے، وہ اس کی صورت بناتا ہے، اس کے کان، آنکھیں، کھال، گوشت اور اس کی ہڈیاں بناتا ہے، پھر کہتا ہے: اے میرے رب! یہ مرد ہو گا کہ عورت؟ پھر تمہارا رب جو چاہتا ہوتا ہے وہ فیصلہ بتاتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: اے میرے رب! اس کی مدت حیات (کتنی ہو گی؟) پھر تمہارا رب جو اس کی مچیت ہوتی ہے، بتاتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر وہ (فرشتہ) کہتا ہے: اے میرے رب! اس کا رزق (کتنا ہو گا؟) تو تمہارا رب جو چاہتا ہوتا ہے وہ فیصلہ بتاتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر فرشتہ اپنے ہاتھ میں صحیفہ لے کر نکل جاتا ہے، چنانچہ وہ شخص کسی معاملے میں نہ اس سے بڑھتا ہے، نہ کم ہوتا ہے۔"
حضرت عامر بن واثلہ بیان کرتے ہیں کہ اس نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے سنا، بد بخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں بد بخت ہوا اور نیک بخت وہ ہے جو دوسروں سے سبق و عبرت حاصل کرے اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ساتھی خذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نامی صحابی کے پاس آیا۔ چنانچہ انہیں حضرت مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول سنایا اور پوچھا عمل کے بغیر انسان کیسے بد بخت ہو سکتا ہے؟ تو انھوں نے اسے کہا، کیا تجھے اس پر تعجب ہے؟ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے،"جب نطفہ پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے تو وہ اس کی تصویر کشی کرتا ہے، اس کے کان،آنکھ،کھال، گوشت اور اس کی ہڈیاں بناتا ہے، پھر عرض کرتا ہے اے میرے رب! کیا مذکرہے یا مؤنث؟ تو اللہ جو فیصلہ چاہتا ہے فرماتا ہے اور فرشتہ لکھ دیتا ہے پھر فرشتہ پوچھتا ہے۔اے میرے رب!اس کی عمر کیا ہے؟ تو تیرا رب جو چاہتا ہے فرمادیتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر وہ پوچھتا ہے، اے میرے رب!اس کا رزق تو تیرا رب جو چاہتا ہے، فیصلہ فرماتا ہے اور فرشتہ اسے لکھ لیتا ہے پھر فرشتہ نوشتہ ہاتھ میں لے کر نکل جاتا ہے اس کو جو حکم ملتا ہے، اس میں نہ اضافہ کرتا ہے اور نہ کمی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6726 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6726
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ انسان کی تصویر کشی کا آغاز،
نطفہ کے علقہ میں بدلنے کے آغاز سے ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ تدریجا اس خاکہ میں رنگ بھرنا شروع ہوتا ہے اور نوک پلک چار ماہ گزرنے کے بعد سنوارے جاتے ہیں،
جیسا کہ قرآن مجید کی (سورہ مومنون آیت 1413)
۔
سے ثابت ہوتا ہے،
کہ نطفہ سے علقہ بنتا ہے،
پھر اس سے مضغہ بنتا ہے،
پھر مضغہ سے ہڈیاں بنتی ہیں اور ہڈیوں پر گوشت چڑھایا جاتا ہے،
پھر اس کو ایک نئی تخلیق میں پیدا کیا جاتا ہے،
یعنی گوشت پوست چڑھانے کے بعد روح پھونکی جاتی ہے اور ان مراحل کی تفصیل حضرت عبداللہ بن حدیث میں گزر چکی ہے،
اس طرح اس حدیث سے حضرت عبداللہ کی روایت کی تائید ہوتی ہے کہ چار باتوں کی مکمل تحریر کا وقت چار ماہ کے بعد آتا ہے،
جب انسان کا مکمل ڈھانچہ بن چکا ہوتا ہے اور قرآن مجید سے بھی حضرت عبداللہ کی روایت کی تصدیق ہوتی ہے اور اجمالی حدیث کا معنی،
تفصیلی حدیث کے مطابق ہی لیا جائے گا،
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی تائید ہوتی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6726