صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
50. بَابُ حَمْلِ الرِّجَالِ الْجِنَازَةَ دُونَ النِّسَاءِ:
باب: اس بارے میں کہ عورتیں نہیں بلکہ مرد ہی جنازے کو اٹھائیں۔
حدیث نمبر: 1314
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا وُضِعَتِ الْجِنَازَةُ وَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ: قَدِّمُونِي، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ: يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ، إِلَّا الْإِنْسَانَ وَلَوْ سَمِعَهُ صَعِقَ".
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ کیسان نے کہ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میت چارپائی پر رکھی جاتی ہے اور مرد اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ مجھے آگے لے چلو۔ لیکن اگر نیک نہیں تو کہتا ہے ہائے بربادی! مجھے کہاں لیے جا رہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام اللہ کی مخلوق سنتی ہے۔ اگر انسان کہیں سن پائے تو بیہوش ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1314 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1314
حدیث حاشیہ:
اس امر پر سب علماء کا اتفاق ہے کہ جنازہ مردوں ہی کو اٹھانا چاہیے، کیونکہ عورتیں طبعا کمزور اور ناتواں ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ عورتوں کے جنازہ اٹھانے سے مردوزن کے اختلاط کا اندیشہ ہے جو فتنے اور فساد کا باعث ہے، اس لیے عورتوں کو جنازہ اٹھانے کی اجازت نہیں۔
(فتح الباری: 233/3)
اس کے علاوہ حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے کہ ہمیں جنازے کے ساتھ جانے سے منع کیا گیا تھا، لیکن اس کے متعلق ہم پر سختی نہیں کی جاتی تھی۔
(حدیث: 1278)
اس حدیث کا بھی تقاضا ہے کہ عورتیں جنازہ نہیں اٹھا سکتیں، پھر قرون اولیٰ میں بھی اس کی مثال نہیں ملتی کہ کسی عورت نے جنازہ اٹھایا ہو۔
والله أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1314