صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
15. باب تَحْرِيمِ الظُّلْمِ:
باب: ظلم کرنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 6579
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟ قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ: " إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ، وَصِيَامٍ، وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ، فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟" صحابہ نے کہا؛ ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ درہم ہو، نہ کوئی سازوسامان۔ آپ نے فرمایا: "میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکاۃ لے کر آئے گا اور اس طرح آئے گا کہ (دنیا میں) اس کو گالی دی ہو گی، اس پر بہتان لگایا ہو گا، اس کا مال کھایا ہو گا، اس کا خون بہایا ہو گا اور اس کو مارا ہو گا، تو اس کی نیکیوں میں سے اس کو بھی دیا جائے گا اور اس کو بھی دیا جائے گا اور اگر اس پر جو ذمہ ہے اس کی ادائیگی سے پہلے اس کی ساری نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو ان کے گناہوں کو لے کر اس پر ڈالا جائے گا، پھر اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا:ہمارے نزدیک مفلس وہ ہے جس کے پاس کوئی درہم نہیں ہے اور نہ کسی قسم کا سامان ہے، آپ نے فرمایا:"میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ،اور زکاۃ لے کر حاضر ہو گا اور ساتھ ہی یہ صورت ہوگی، کسی کو گالی دی ہے، کسی پر بہتان باندھا ہے، کسی کا مال ہڑپ کیا ہے کسی کا خون بہایا ہے کسی کو مارپیٹا ہے تو اس کو بھی اس کی نیکیاں دے دی جائیں اور اس کو بھی نیکیاں مل جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں گی لیکن حقوق ادا نہیں ہو سکیں گے تو پھر ان لوگوں کے قصور اور کوتا ہیاں ان سے لے کر اس پر ڈال دی جائیں گی، پھر ان کی پاداش میں آگ میں پھینک دیا جائے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6579 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6579
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
مال و دولت اور دنیوی سازوسامان سے تہی دامنی یا محرومی اصل افلاس نہیں ہے،
درحقیقت مفلس وہ انسان ہے جس نے دنیا میں لوگوں پر ظلم و زیادتی کی جس کی بنا پر وہ قیامت کے دن اپنی تمام نیکیوں سے محروم ہو جائے گا،
مظلوموں کی فریاد رسی یا دادرسی کرتے ہوئے اللہ اس کی نیکیاں ان کو دے دے گا،
اگر پھر بھی مظلوموں کا حق نہ پورا ہوا تو ان کے گناہ اس پر لاد دئیے جائیں گے اور یہ ان کی سزا بگھتنے کے لیے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا،
اس طرح اس نے جو بویا تھا اس کو کاٹ لے گا۔
اور اپنے کیے کی سزا پائے گا،
دوسروں کے گناہ،
اپنے ظلم کی پاداش میں اٹھائے گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6579