صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
6. باب صِلَةِ الرَّحِمِ وَتَحْرِيمِ قَطِيعَتِهَا:
باب: ناتا توڑنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 6520
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ "، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي قَاطِعَ رَحِمٍ.
زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد بن جبیر بن معطم سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قطع کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔" ابن ابی عمر نے بتایا کہ سفیان نے کہا: یعنی قطع رحمی کرنے والا۔
حضرت محمد بن جبیر اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"قطع کرنے والا،جنت میں داخل نہیں ہوگا،"سفیان کہتے ہیں،یعنی رشتہ داری قطع کرنے والا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6520 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6520
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قطع رحمی اس قدر گھناؤنا اور سنگین جرم ہے کہ اس گناہ کی گندگی کے ساتھ کوئی جنت میں نہیں جا سکے گا،
ہاں جب اللہ اس کو سزا دے کر پاک کر دے گا،
یا اس کی دوسری بڑی نیکیوں کے باعث اس کو معاف کر دیا جائے گا تو پھر جا سکے گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6520