صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
3. باب رَغِمَ أَنْفُ مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا عِنْدَ الْكِبَرِ فَلَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ:
باب: بدبخت ہے وہ انسان جو بڑھاپے میں والدین کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کرے۔
حدیث نمبر: 6510
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ، قِيلَ: مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ أَحَدَهُمَا أَوْ كِلَيْهِمَا فَلَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ ".
ابو عوانہ نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد (ابوصالح) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " (اس شخص کی) ناک خاک آلود ہو گئی، پھر (اس کی) ناک خاک آلود ہو گئی۔" پوچھا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون شخص ہے؟ فرمایا: "جس نے اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا تو (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہوا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"ناک خاک آلود ہو،پھر ناک خاک آلود ہو،پھر ناک خاک آلود ہو،"آپ سے پوچھاگیا،کس کی؟اےاللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!فرمایا:"جس شخص نے اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پایا،ان میں سے ایک کو،یادونوں کو پھر(ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہوا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6510 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6510
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
رغم انفه:
اس کی ناک رغام گردوغبار خاک میں ملے،
یعنی وہ ذلیل و خوار اور رسوا ہو۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
ماں باپ کی خدمت،
ان سے حسن سلوک اور ان کو راحت پہنچا کر ان کی دعا لینا جنت حاصل کرنے کا خاص وسیلہ ہے،
والدین کی خدمت اور ان سے حسن سلوک ہر عمر میں مطلوب ہے،
لیکن بڑھاپے کی عمر میں جب وہ ازکار رفتہ ہو جائیں تو وہ اس وقت زیادہ خدمت اور راحت رسانی کے محتاج ہوتے ہیں،
چونکہ اس صورت میں وہ ایک بوجھ محسوس ہوتے ہیں،
کیونکہ وہ دینے کی بجائے لینے کی عمر کو پہنچ چکے ہیں،
اس لیے اسی حالت میں،
ان کی خدمت کرنا اور ان کو راحت پہنچا کر خوش رکھنا،
اللہ تعالیٰ کو محبوب و مقبول عمل ہے،
جو جنت میں داخل ہونے کا آسان زینہ ہے،
اس لیے جس اللہ کے بندے کو ماں باپ دونوں یا ان میں سے ایک ہی بڑھاپے کی حالت میں خدمت کر کے جنت میں جانے کا موقع میسر آ جائے،
لیکن وہ ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہو سکے،
بلاشبہ وہ بڑا بدنصیب اور محروم ہے،
اس لیے آپ نے ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا،
وہ نامراد،
ذلیل و خوار اور رسوا ہوں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6510